اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیویارک اپارٹمنٹ نیب انکوائری کیس میں ضمانت کی درخواست کی سماعت کے موقع پر سابق صدر آصف زرداری کو طبی بنیادوں پر ایک روز کیلئے حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے ان کی عبوری ضمانت میں 9 نومبر تک توسیع کر دی ہے۔ عدالت نے آصف زرداری کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر سے نیب آرڈیننس سے متعلق رائے بھی طلب کر لی ہے۔ آصف زرداری کی نیو یارک اپارٹمنٹ انکوائری میں ضمانت کی درخواست کی سماعت گزشتہ روز عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی۔ اس موقع پر سابق صدر کی جانب سے فاروق ایچ نائیک اور جاوید اقبال وینس عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ عدالت نے طبی بنیادوں پر دائر سابق صدر کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ نیب کا نیا آرڈیننس آگیا ہے ، ضمانت کے معاملات ٹرائل کورٹ دیکھے گی۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیاکہ یہاں جو ضمانت کے مقدمات ہیں کیا وہ اب ٹرائل کورٹ جائیں گے؟ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ نئے آرڈیننس کے بعد ضمانت کی تمام درخواستیں اب خارج ہو جائیں گی۔ جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ نئے آرڈیننس کو دیکھ لیں اور اپنے تفتیشی افسران کو بھی بتا دیجئے گا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا اس آرڈیننس میں گرفتاری کے اختیارات واپس لے لئے گئے ہیں؟ فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ اس آرڈیننس سے اختیارات مزید زیادہ ہو گئے ہیں کیونکہ اب جو گرفتار نہیں ہوگا وہ ای سی ایل میں ہو گا ، اب دیکھتے ہیں کہ یہ آرڈیننس دونوں ہائوسز سے پاس ہوتا ہے یا نہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پارلیمنٹ کے پاس توہین کا اختیار نہیں؟ فاروق نائیک ایڈووکیٹ نے کہاکہ پاکستانی پارلیمنٹ کے پاس توہین کی کارروائی کیلئے کوئی قانون نہیں۔ چیف جسٹس نے فاروق نائیک سے کہاکہ یہ چیزیں تو تب ٹھیک ہوں گی جب آپ سب پارلیمنٹ کو مضبوط کریں۔ فاروق نائیک نے کہاکہ پارلیمنٹ کی کسی کمیٹی کے پاس بھی کوئی اختیار نہیں۔ عدالت نے استفسار کیاکہ اگر پارلیمنٹ یا سینیٹ کی کوئی کمیٹی کسی کو بلاتی ہے اور وہ شخص نہیں آتا تو کیا ہوتا ہے؟ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کہتے ہیں ہمارے پاس اختیار نہیں مگر آپ قانون بنا سکتے اس کے علاوہ کیا اختیار چاہئے۔ بعد ازاں عدالت نے مذکورہ احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت 9نومبر تک ملتوی کر دی۔