اسلام آباد (اے پی پی،این این آئی )سپریم کورٹ نے کرک مندر جلائے جانے کیخلاف ازخود نوٹس میں ایک ماہ میں مندر حملہ واقعہ میں ملوث ملزمان سے 3.30کروڑوصول کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندو کرک میں جہاں چاہئیں مندر بنائیں، علما آئے تو بات کر لینگے۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔کے پی حکومت نے ملزمان سے رقم وصول کرنے پر اعتراض اٹھا دیا اور ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہاکہ ابھی ملزمان کیخلاف ٹرائل چل رہا ہے، اگر ٹرائل کے بعد کوئی فرد بے گناہ پایا گیا تو اس سے وصول کی گئی رقم کا کیا ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہاکہ ایڈوکیٹ جنرل صاحب سوچ سمجھ کر بات کریں یہ عدالت کا حکم ہے۔ ہندو رہنما رمیش کمار نے کہاکہ مندر کا راستہ بند کر دیا گیا ہے،کہا جا رہا ہے مقامی علما سے بات کریں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ علما آئیں گے تو ان سے بھی بات کر لینگے۔ ملزم رحمت سلام خٹک نے کہاکہ میں بے گناہ ہوں میرا مندر کو نقصان پہنچانے والوں سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے کہاکہ سو افراد کو بے گناہ پکڑا گیا ہے،میں تو مندر کو نقصان پہنچانے والوں کو روکتا رہا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پیسے وصول ہو رہے ہیں تو اب آپ کو تکلیف ہو رہی ہے۔ رحمت سلام خٹک نے کہاکہ میرے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔