• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محاسبہ کرنا ہے کہ سیرت النبیؐ پر کتنا عمل کرتے ہیں، مولانا فضل الرحیم

لاہور ( وقائع نگار خصوصی )پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں سیرت النبی ؐ سیشن ہو ا ۔ مولانا فضل الرحیم نے کہاکہ ہمارے نبی کریم آقا ؐ کی بعثت کا پہلا مقصد قرآنِ کریم کی تلاوت کو بہترین انداز میں ادا کرناتھا، لیکن ہم قرآنِ پاک کی تلاوت کرتے وقت تجوید کا خیال نہیں رکھتے جس کی وجہ سے پورا معنی تبدیل ہوجاتا ہے. انہوں نے کہا کہ نبی کریم ؐکی تشریف آوری کا دوسرا مقصد قرآن کی تعلیم ہے، ہمارے پیغمبر نے ہر لمحہ قرآن کی تعلیم دی ہے. جبکہ بعثتِ نبوی ؐ کا تیسرا مقصد تزکیہ نفس ہے۔ نبی کریم ؐ کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے ہم اپنے دلوں کو ایمان کے نور سے منور کر سکتے ہیں. انہوں نے مزید کہا کہ آنحضرت سرورِ دوعالم کی بعثت کا چوتھا مقصد جو قرآن میں بیان کیا گیا ہے، وہ حکمت ہے، لیکن آج ہم حکمت و تدبر سے بہت دور ہو چکے ہیں۔ہمیں اپنا محاسبہ کرتے ہوئے دیکھنا ہوگا کہ ہم سیرت النبی ؐ پر کتنا عمل کرتے ہیں، اسوہ حسنہ کو اپنی زندگی میں کتنا شامل کرتے ہیں. چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد امیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی زندگیوں کا موازنہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ آج ہمارے سامنے بھلائی اور بدی کے راستے موجود ہیں. ہمیں دیکھنا ہے کہ ہمارے نبی کریم آقائے دوجہاں کا راستہ کس جانب لے کر جارہا ہے. ہمارے نبی کی زندگی میں ہی ہماری فلاح کا راز پوشیدہ ہے. چیف جسٹس نے کہا کہ اسوہ حسنہ کی پیروی کرتے ہوئے ہم دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کرسکیں گے قبل ازیں ڈی جی پنجاب جوڈیشل اکیڈمی عبدالستار اصغر نے کہا کہ نبی کریم ؐکی ذاتِ بابرکت ہمارے لئے اسوہ حسنہ ہے. ہمارے پیغمبر کی پوری زندگی ہمارے لئے مشعلِ راہ ہے ۔ مولانا فضل الرحیم نے خصوصی دعا بھی کرائی ۔ اس بابرکت سیشن میں ے جسٹس سردار احمد نعیم، رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ عرفان احمد سعید، ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری مسعود ارشد، سیشن جج ہیومن ریسورس عبدالرشید عابد اور ڈی جی کیس مینجمنٹ شازب سعید ، ڈی جی پنجاب جوڈیشل اکیڈمی عبدالستار اصغر سمیت اکیڈمی کے ڈائریکٹرز طارق افتخار احمد، بشریٰ زمان اور اشترعباس بھی موجود تھے۔
تازہ ترین