انسانی اسمگلنگ کا ایک اور واقعہ

January 18, 2022

غیرقانونی طریقے سے یورپ جانے والے 68پاکستانیوں کو ایرانی لیویز فورس نے گرفتار کر کے پاکستانی حکام کے حوالے کر دیا ہے جن میں سے چار کو قومی شناختی کارڈ نہ ہونے پر ایرانی سیکورٹی فورسز کی تحویل میں دیدیا گیا۔لیویز فورس کے مطابق یہ لوگ سفری دستاویزات کے بغیر سفر کر رہے تھے۔ ان میں سے 51پنجاب، 11خیبر پختونخوا اور 6بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں۔ جب سے پاکستانی محنت کشوں کے بیرون ملک ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے ہیں شہر شہر جعلی ریکروٹنگ ایجنسیاں قائم ہو گئیں جو سادہ لوح افراد کو بیرون ملک جا کر پیسہ کمانے اور راتوں رات امیر بن جانے کے دلفریب جھانسے دیکر ان سے لاکھوں روپے بٹورتے ہیں۔ یہ لوگ انسانی جانوں سے کھیلنے میں کسی بھی حد تک چلے جاتے ہیں ان کا نیٹ ورک اس قدر مضبوط ہے کہ جہاں بھی خطرہ بھانپتے ہیں آسانی سے دوسرے ملک منتقل ہو جاتے ہیں۔ ان کے ہاتھوں دنیا بھر میں ٹرکوں، کشتیوں اور دیگر ذرائع سے متعدد افراد جانوروں کی طرح اسمگل ہوتے ہیں جن میں سے بہت سے راستے ہی میں حادثات کی نذر ہو جاتے ہیں یا پھر منزل پر پہنچ کر حکام کی گرفت میں آ کر جیلیں کاٹ رہے ہیں۔ ضروری کاغذات یا سفری دستاویزات نہ ہونے کے باعث یہ لوگ اپنے سفارت خانوں کے ذریعے قانونی چارہ جوئی سے بھی محروم رہتے ہیں۔ آئے دن ان کی خبریں وہاں کے میڈیا پر دیکھنے کو ملتی ہیں یہ بدنامی وطن عزیز کیلئے ایک المیہ سے کم نہیں۔ ترقی یافتہ ملکوں میں انسانی اسمگلنگ کے خلاف سخت ترین قوانین موجود ہیں جن سے بچ کر یہ مافیا عموماً ان ملکوں میں پناہ لیتا ہے جہاں یہ قوانین موجود نہیں ۔ پاکستان میں قانون سازی کا یہ کام کئی برس سے التوا میں پڑا ہے جسے جلد از جلد عملی شکل دیکر اس پر موثر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998