سینیٹ میں اپوزیشن کے نعرے، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں

January 28, 2022


سینیٹ میں ہونےوالے اجلاس کے دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی پیش بل کرنے کے معاملے پر اپوزیشن ارکان کی جانب سے نعرے لگائے گئے، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ حکومت نے بل مؤخر کرنے کی درخواست کی ہے، کسی نے صدارتی خطاب پر بات کرنی ہے تو کریں۔

اپوزیشن ارکان نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پیش کریں۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ حکومت بل پیش ہی نہ کرے تو میں کیا کر سکتا ہوں، بل پیش کرنا میری ڈیوٹی نہیں، وزیرِ خزانہ ایوان میں آئیں، ایوان میں صدارتی خطاب پر بحث کریں، یا نقطۂ اعتراض پر بحث کریں۔

اپوزیشن ارکان نشستوں پر کھڑے ہو گئے جبکہ وزیرِ خزانہ شوکت ترین ایوان سے باہر چلے گئے۔

آج ایوان میں اپوزیشن ارکان کی تعداد زیادہ جبکہ حکومتی ارکان کی تعداد کم تھی۔

جس پر سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ آئی ایم ایف کے بل کو شکست ہو گئی۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ اپوزیشن کو مبارک باد!آپ کے نمبر نے حکومت کو بھگا دیا ہے، بل کو شکست ہو گئی، مشترکہ اپوزیشن کو بہت بہت مبارک ہو۔

چیئرمین سینیٹ نے اجلاس 30 منٹ کے لیے ملتوی کر دیا جس کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو اپوزیشن اور حکومتی ارکان ایوان میں واپس آ گئے۔

چیئرمین سینیٹ نے وزیرِ مملکت علی محمد خان سے دریافت کیا کہ کیا صورتِ حال ہے بتائیں؟

وزیرِ مملکت علی محمد خان نے کہا کہ صورتِ حال بہت مزید آ ر ہے ہیں، اگلے 5 سال بھی عمران خان کی حکومت ہے، لوگ سمجھ گئے ہیں کہ ان کے خوابوں کے لٹیرے کون تھے، وزیرِ خزانہ شوکت ترین کے لیے ذرا سا انتظار کر لیں۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ یہ تو اچھی بات نہیں، وزیرِ خزانہ کیوں ایوان میں نہیں آ رہے، علی محمد خان آپ جا کر وزیرِ خزانہ کو لے کر آئیں۔

سینیٹ میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک منظور کر لی گئی، بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 43 اور مخالفت میں بھی 43 ووٹ ڈالے گئے جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل پیش کرنے کے حق میں ووٹ دے دیا۔

ایوان میں اپوزیشن ارکان نے نعرے لگائے وہ چیئرمین سینیٹ کی ڈیسک کے سامنے پہنچ گئے جہاں انہوں نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔