فلسطینیوں کیلئے یورپین امداد کیوں روکی گئی؟

May 17, 2022

فائل فوٹو

امداد کے پیسوں سے چَھپی ہوئی اپنی درسی کتابوں میں آپ اپنے بچوں کو یہ بھی نہیں بتا سکتے کہ ’آپ کا دشمن کون ہے؟‘

یہ بات ایک یورپین وزیر خارجہ کے بیان کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ فلسطینیوں کے لیے کئی ماہ سے یورپین امداد اس لیے روکی گئی کیونکہ اِن کی درسی کتابوں میں یہود مخالف مواد موجود تھا۔

یہ انکشاف برسلز میں یورپین وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر لکسمبرگ کے وزیر خارجہ جاں ایسلبورن نے کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک یورپین کمشنر کی وجہ سے فلسطینیوں کے لیے کئی ماہ سے یورپین یونین کی سالانہ امداد کا اجراء رکا ہوا ہے، جنہوں نے یہ الزام عائد کیا کہ فلسطینیوں کی درسی کتب میں ’یہود مخالف‘ مواد موجود ہے۔

کیونکہ تعلیمی نصاب کی یہ کتب یورپین امداد سے چھپی ہوئی ہیں اس لیے یورپین قوانین کے تحت اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

گویا اگر کسی کا تعلیمی مواد کسی اور کے پیسوں سے چھپا ہے تو وہ عطیہ کنندہ کے قوانین کے تحت اپنے بچوں کو اپنے طریقے سے اس بات کے لیے بھی آگاہ نہیں کر سکتا کہ اس کا دشمن کون ہے؟

لکسمبرگ کے وزیر خارجہ نے اس یورپین کمشنر کا نام نہیں لیا لیکن یورپین میڈیا ذرائع کے مطابق یہ شخصیت ہنگری سے تعلق رکھنے والے یورپین کمشنر برائے نیبر ہڈ اینڈ انلارجمنٹ اولیور ورہیلے کی ہے۔

اس موقع پر لکسمبرگ کے وزیر خارجہ نے مزید آگاہ کیا کہ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے اس الزام کو غلط قرار دیا ہے لیکن صرف ایک کمشنر کی وجہ سے یہ مسئلہ رکا ہوا ہے۔

انہوں نے یورپین کمیشن کی صدر ارسلا واندرلین سے اپیل کی کہ وہ ’یورپین یونین کی ساکھ کی خاطر‘ اس مسئلے کو حل کروائیں کیوں کہ فلسطین میں بے شمار فیملیز انتہائی مشکل میں ہیں، ان کی امداد کی ضرورت ہے ناں کہ ہم ان کی رقم روک کر بیٹھیں۔