یاسین ملک کو بھارتی عدالت کی طرف سے سزا انتہائی قابل مذمت ہے، علی رضا سید

May 25, 2022

چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا ہے کہ معروف کشمیری لیڈر یاسین ملک کو بھارتی عدالت کی طرف سے دومرتبہ عمر قید بشمول دس سال قید بامشقت کی سزا انتہائی قابل مذمت ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی عدالت نے بدھ کے روز نام نہاد اور بے بنیاد مقدمات میں یاسین ملک کو دو مرتبہ عمر قید بشمول دس سال قید بامشقت اور دس لاکھ جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ یاسینملک بےبنیاد الزامات کے تحت تین سالوں سے بھارتی جیل میں ہیں جہاں ان کی جان کو خطرہ ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی عدالت نے اب پرانے جعلی الزامات کے تحت میں جن میں دہشت گردی کا بے بنیاد الزام میں شامل ہے، یاسین ملک کو سزا سنائیہے۔ انہوں نے عالمی برادری بشمول یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاسین ملک کی رہائی کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یاسین ملک کی جان کو خطرات بڑھ گئے ہیں۔ یاسین ملک کو سزا دینے کا مقصد کشمیریوں کے حوصلے کم کرنا ہے لیکن کشمیری ہرگز اپنے حق خوددارادیت سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

اس سے پہلے بھارتی حکومت مقبول بٹ اور افضل گرو کو بھی غیرمنصفانہ عدالتی سماعت کے ذریعے سزائے موت دے چکی ہے اور بہت سے حریت رہنما بے بنیاد الزامات کے تحت جیل میں ہیں۔

یاد رہے کہ بھارتی عدالت اس سے قبل 19 مئی کو یاسین ملک کے خلاف بھارتی حکام کی طرف سے لگائےگئے الزمات کی سماعت کی جس میں ان پر بے بنیاد فرد جرم عائد کی گئی۔

چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید چند روز قبل یاسین ملک کی جلد از جلداور غیرمشروط رہائی کے لیے یورپین کونسل کے صدر چارلس مشل، یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وون درلین، یورپی یونین کے اعلیٰ سفارتی نمائندہ جوزف بورریل اور یورپی پارلیمان کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ ڈیوڈ میک آلیسٹر کو ایک خط بھی لکھ چکے ہیں۔

خط میں کہاگیا ہے کہ یورپی حکام یاسین ملک کی رہائی کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالیں اور اپنا اثرروسوخ استعمال کریں۔

چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے خرم پرویز، محمد احسن انتو، صحافی سجادگل اور فہد شاہ اور دیگر سیاسی قیدیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی بھی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے ان کشمیریوں کو کالے قوانین کے تحت گرفتار کر رکھا ہے اور جیلوں کے اندر حفظان صحت کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا ہے۔ ان تمام کشمیری قیدیوں کی جانوں کو خطرہ ہے۔

کشمیر کونسل ای یو اس سے پہلے ان کشمیری قیدیوں کی رہائی کے لیے مہم شروع کرچکی ہے۔ پہلے قدم کے طور پر چند ہفتے پہلے کونسل کے کارکنوں نے ان کشمیری رہنماؤں اور کارکنوں کی تصاویر اٹھاکر ان کی قید کے خلاف احتجاج کیا۔

علی رضا سید نے مزید کہا کہ یہ کشمیری اس لیےقید ہیں کیونکہ یہ مظلوم کشمیریوں کی مدد کرتے ہیں اور حق خودراردیت کے مسئلے کو اجاگر کرتے ہیں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو بے نقاب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے واضح کیا کہ بھارت اوچھے ہتھکنڈے اختیار کرکے اور غیرانسانی اقدامات سے کشمیریوں کی تحریک کو نہیں دبا سکتا۔