دعا کے والد کی درخواست پر ظہیر احمد سمیت دیگر کو نوٹس

July 06, 2022

فائل فوٹو

دعا زہرا کی بازیابی کی نئی درخواست کی سندھ ہائیکورٹ میں آج ہوئی سماعت میں محکمۂ صحت، محکمۂ داخلہ، آئی جی سندھ، ظہیر احمد اور دیگر کو 21 جولائی کیلئے نوٹس جاری کرکے آئندہ سماعت پر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کی بازیابی سے متعلق مہدی کاظمی کی دائر کردہ نئی درخواست فوری سماعت کے لیے منظور کی۔

عدالتِ عالیہ میں جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔

درخواست گزار مہدی کاظمی کی درخواست کے متن میں تحریر کیا گیا کہ دعا زہرا کو ظہیر احمد نے اغواء کرلیا ہے، اغواء کے وقت دعا کی عمر 13 سال 11 ماہ اور 19 دن تھی۔

مہدی کاظمی کا درخواست میںکہنا تھا کہ نئی میڈیکل رپورٹ کے مطابق دعا کی عمر 16 سال سے کم ثابت ہوچکی ہے، ظہیر احمد نے مغویہ کو پنجاب لے جاکر چائلڈ میرج کرلی ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پنجاب ریسٹیرین میرج ایکٹ 2016 کے مطابق شادی غیر قانونی ہے، مغویہ سے اگر جنسی زیادتی ثابت ہو تو ملزم ظہیر کے خلاف کارروائی کی جائے۔

مہدی کاظمی نے درخواست میں عدالت سے استدعا کی کہ 14 سالہ دعا زہرا کو بازیاب کرانے کا حکم دیا جائے، دعا کو ظہیر احمد کی غیر قانونی حراست سے بازیاب کرا کے والدین کے سپرد کیا جائے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ دعا زہرا کو ملک سے باہر لے جانے سے روکا جائے ۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی کی جانب سے دائر نئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ دعا کو ظہیر احمد نے اغواء کیا ہے۔

درخواست میں مہدی کاظمی نے کہا کہ جب دعا زہرا کے اغواء کا واقعہ ہوا تو اس وقت دعا کی عمر 13 سال 11 ماہ اور 19 دن تھی، دعا زہرا کی عمر سے متعلق نادرا کی دستاویزات، تعلیمی اسناد، پاسپورٹ اور برتھ سرٹیفکیٹ موجود ہے۔

مہدی کاظمی کا درخواست میں مزید کہنا ہے کہ ظہیر احمد نے میری کم عمر بیٹی کو پنجاب لے جا کر اس سے شادی کی، نکاح نامے پر دعا کی عمر 18 سال ظاہر کی گئی تاکہ نکاح کو جائز قرار دیا جائے۔