پاکستان کی 52 سال میں بہترین کارکردگی، کامن ویلتھ گیمز کے فاتح ایتھلیٹس ایک کروڑ 90 لاکھ کے حقدار

August 09, 2022

برمنگھم ( نمائندہ خصوصی) برمنگھم کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان نے دو گولڈسمیت مجموعی طور پر آٹھ تمغے جیتے۔ یہ پاکستان کی 52سال بعد بہترین کارکردگی ہے۔ قومی اسپورٹس پالیسی کے تحت میڈل جیتنے والے ایتھلیٹس مجموعی طور پر ایک کروڑ 90 لاکھ انعام کے حقدار ہوگئے۔پاکستان نے دومرتبہ ویلز1958اور1970( اسکاٹ لینڈ) میں دس میڈلز جیتے۔ 1970میں چار گولڈ، تین سلور اور تین برانز جبکہ 1958میں تین گولڈ، پانچ سلور اور دو برانز میڈلز حاصل کئے تھے۔ آسٹریلیا کے شہر گولڈ کوسٹ میں منعقدہ گذشتہ کامن ویلتھ گیمز میں ایک گولڈ اور چار برانز میڈل جیتے تھے۔ ارشد ندیم 90میٹر کی تھرو کرنیوالے جنوبی ایشیا کے پہلے ایتھلیٹ بن گئے۔ مانچسٹر میں 2002میں پاکستانی ایتھلیٹس نے 8 میڈلز جیتے مگر اس میں صرف ایک گولڈ میڈل شامل تھا جب کہ 2010میں دہلی میں پاکستان نے دو گولڈ میڈل سمیت 5کامن ویلتھ گیمز میڈل جیتے تھے۔ برمنگھم گیمز میں پاکستان نے دو گولڈ، تین سلور اور تین برانز میڈلز حاصل کئے۔ پاکستان کے ٹاپ نیزہ باز ارشد ندیم قومی اسپورٹس پالیسی کے تحت گولڈ میڈل جیتنے کے بعد 50لاکھ روپے کے حق دار ہوگئے ہیں۔ کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان نے دو گولڈ ویٹ لفٹر نوح دستگیر اور ایتھلیٹ ارشد ندیم نے جیتے۔ ریسلر انعام بٹ ، طاہرشریف اورزمان انور نے سلور، جوڈو کاز شاہ حسین شاہ، ریسلرز اسد علی اور عنایت اللہ نے برانز میڈلز حاصل کیے۔ قومی اسپورٹس پالیسی کے تحت گولڈ میڈلسٹ کو50-50، سلور میڈلسٹ کو20 -20لاکھ اور برانز میدلسٹ کو دس لاکھ روپے فی کس ملیں گے، اس طرح قومی خزانے سے ان کھلاڑیوں کو مجموعی طور پر ایک کروڑ 90لاکھ روپے دئیے جائیں گے۔ پاکستان اسپورٹس بورڈ نے میڈلسٹ کھلاڑیوں کی وزیر اعظم ہائوس میں وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کرانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کے میڈلسٹ کھلاڑیوں نے انعامی رقم میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ دور کی مہنگائی اور مشکلات کو دیکھتے ہوئے اس میں اضافہ ہونا چاہئے، پاکستان کے سلور اور برانز میڈلسٹ کھلاڑیوں نے یہ موقف بھی اختیار کیا ہے سلور میڈلسٹ اور برانز میڈلسٹ کو 30اور20لاکھ روپے انعامی رقم ملنی چاہئے۔ جبکہ گولڈ میڈلسٹ نے انعامی رقم ایک کروڑ روپے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔