نکاح کے موقع پرکلمہ پڑھوانا اورتین بار قبول کروانا

August 12, 2022

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: بعض نکاح خواں حضرات کو دیکھا ہے کہ وہ نکاح سے پہلے دلہا سے کلمہ پڑھواتے اور تین بار قبول کرواتے ہیں، اس کی کیا حیثیت ہے؟

جواب: نکاح سے پہلے کلمہ پڑھوانا ضروری نہیں، کیوں کہ دلہا خود پہلے سے ہی مسلمان ہے، مزید یہ کہ عقد نکاح کے وقت کلمہ پڑھوانا نبی کریم ﷺ، صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ سے ثابت نہیں ہے، البتہ اگر دلہا اور دلہن کے بارے میں یہ علم ہوکہ ان کے عقائد اچھے نہیں، شریعت کے خلاف ہیں تو جس کے عقائد شریعت کے خلاف ہوں، اسے ایمان کی تجدید کے لیےکلمہ پڑھوانا ضروری ہے، اور جس کے عقائد شریعت کے موافق ہیں، اسے کلمہ پڑھوانے کی ضرورت نہیں، اور ضرورت کے بغیر ہر جگہ اسے لازم سمجھنا غلط ہے، خاص کر دلہن کو سب کے سامنے کلمہ پڑھوانے سے آواز کی وجہ سے فتنے کا اندیشہ ہوتا ہے، یا وہ شرما کر زور سے نہ پڑھے تو لوگوں کے دل میں اس کے بارے میں بدگمانی پیدا ہوگی اور یہ بات صحیح نہیں ہے۔ اسی طرح قبول ایک بار کروانا کافی ہے، تین بار کروانا ضروری نہیں ہے، بلکہ اسے ضروری سمجھنا بھی درست نہیں ہے۔