یورپی یونین میں روسیوں کا داخلہ بند کرنے کیلئے ویزا پابندی عائد کرنے کی تجویز

August 12, 2022

یورپی یونین میں تمام روسی شہریوں پر ویزا لے کر داخلےکی پابندی عائد کرنے کی تجویز زور پکڑتی جارہی ہے۔

روسیوں کے لیے ویزا پر پابندی کی تجویز کی حمایت یورپی یونین کے 6 ماہ کیلئے موجودہ صدر ملک چیک ریپبلک کے علاوہ اسٹونیا، فن لینڈ اور لیٹویا بھی کر رہے ہیں۔

اس حوالے سے چیک ریپبلک کے وزیر خارجہ جان لیپا وسکی نے کہا کہ وہ یورپی یونین کی جانب سے اس تجویز کی حمایت کیلئے مختلف لیڈرز سے بات کر رہے ہیں تاکہ یورپ کی جانب سے ایک مشترکہ نقطہ نظر اپنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ چیک ریپبلک یورپ بھر میں پہلا ملک ہے، جس نے روسی شہریوں کو ویزے جاری کرنا روک دیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم یورپ میں اپنے دیگر دوستوں کو بھی یہ سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ تمام روسیوں کے یورپ میں داخلے پر پابندی کی حکمت عملی جائز اور موثر رہے گی۔

ہم بحیثیت حکومت اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ عام روسی شہریوں کیلئے ویزا روکنا، روسی معاشرے کیلئے ایک بہت واضح اور سیدھا پیغام ہے " کہ ایسی عسکریت پسندانہ پالیسی کے نتائج ہوتے ہیں"

ذرائع کے مطابق چیک ریپبلک، لتھوینیا، اسٹونیا، لٹویا اور پولینڈ نے روسی شہریوں کیلئے ویزے پہلے ہی سے بند کر رکھے ہیں۔ لیکن انسانی بنیادوں پر ابھی بھی ویزہ دے دیا جاتا ہے۔

جبکہ یوکرین کا اصرار ہے کہ یورپ تمام روسی شہریوں کیلئے ہر طرح کے ویزوں پر مکمل پابندی عائد کرے تاکہ انہیں پتہ چلے کہ دوسروں کی سرحدوں کا احترام کیے بنا وہ بھی بین الاقوامی بارڈر کراس نہیں کر سکتے۔

دوسری جانب جرمنی کے چانسلر اولف شولز نے تمام روسیوں کیلئے ویزا کی پابندی کے موثر ہونے پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پابندیوں کے ہر مرحلے میں روسی صدر پیوٹن کے قریبی سیاسی اور غیر سیاسی ساتھیوں پر بھی پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔

جرمن چانسلر نے اصرار کیا کہ یہ ایک زیادہ موثر طریقہ ہے۔ علاوہ ازیں یورپی انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے حلقوں کی جانب سے اس تجویز پر مخالفانہ رد عمل سامنے آرہا ہے۔

ان حلقوں نے یاد دلایا ہے کہ یہ عمل کسی قوم کو اجتماعی سزا دینے جیسا ہوگا۔ جو بنیادی حقوق کے بین الاقوامی چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔