اِبن الہیثم، دنیا کا پہلا حقیقی سائنس دان

August 28, 2022

بطور طالب علم آپ نے ابو علی الحسن اِبن الہیثم کا نام ضرور سُنا ہوگا۔ مغربی دنیا میں انہیں الہازین کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہم سب کسی نہ کسی طرح ان کی خدمات سے ضرور فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ اِبن الہیثم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ’’سائنس کی تاریخ کی سب سے نمایاں اور اہم شخصیات میں سے ایک ہیں‘‘۔

چند دلچسپ حقائق

٭ اِبن الہیثم کو اُن کے تفصیلی تجربات کی وجہ سے ’’دنیا کا پہلا حقیقی سائنس دان‘‘ کہا جاتا ہے۔

٭ انہوں نے ایسے اصول متعارف کرائے جو جدید فوٹوگرافی کی بنیاد بنے۔

٭ انہوں نے عدسوں کے بارے میں جو تحقیق کی، اس کی بِنا پر نظر کے چشمے، خوردبینیں اور دوربینیں ایجاد ہوئیں۔

اِبن الہیثم 965ء میں بصرہ میں پیدا ہوئے، جو عراق میں ہے۔ ان کے پسندیدہ موضوعات میں فلکیات، کیمیا، ریاضی، طب، موسیقی، بصریات، طبیعات اور شاعری شامل تھے۔ لیکن ہم خاص طور پر ان کی کن خدمات کے لیے ان کے شکرگزار ہو سکتے ہیں؟

دریائےنیل پر ڈیم

اِبن الہیثم کے بارے میں ایک قصہ کافی مشہور ہے۔ اس قصے کا تعلق دراصل اس منصوبے سے ہے جو انہوں نے دریائے نیل کے پانی کو مناسب سطح پر رکھنے کے سلسلے میں پیش کیا تھا۔ لیکن اس منصوبے پر عمل تقریباً 1000 سال بعد یعنی 1902ء میں دریائےنیل پر اسوان ڈیم کی تعمیر کے ذریعے کیا گیا۔

دراصل اِبن الہیثم نے مصر کو سیلاب اور قحط سے بچانے کے لیے دریائےنیل پر ڈیم بنانے کا منصوبہ پیش کیا تھا۔ جب یہ خبر قاہرہ کے حکمران خلیفہ الحاکم تک پہنچی تو انہوں نے اِبن الہیثم کو مصر آ کر ڈیم تعمیر کرنے کی دعوت دی۔ لیکن جب اِبن الہیثم نے اپنی آنکھوں سے دریائےنیل کا جائزہ لیا تو انہیں لگا کہ یہ ڈیم بنانا ان کے بس سے باہر ہے۔ اس پر اِبن الہیثم کو یہ خوف لاحق ہو گیا کہ خلیفہ الحاکم انہیں سخت سزا دیں گے کیونکہ وہ ایک ایسے حکمران تھے جن کا مزاج بدلنے میں دیر نہیں لگتی تھی۔ لہٰذا اِبن الہیثم نے اپنی جان بچانے کے لیے 11سال تک پاگل پن کا ڈرامہ رچایا اور 1021ء تک یعنی خلیفہ کی موت تک نظربند رہے۔ اس عرصے میں انہوں نے اپنے وقت کا بڑا اچھا استعمال کِیا۔

کتاب المناظر

اِبن الہیثم نے نظربندی کے دوران اپنی کتاب ’’کتاب المناظر‘‘ کی سات جِلدوں میں سے زیادہ تر پر کام مکمل کر لیا تھا۔ اس کتاب کا شمار ’’طبیعات کی تاریخ کی اہم ترین کتابوں‘‘ میں ہوتا ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے روشنی کے حوالے سے اپنے تجربات پر بات کی اور یہ بھی بتایا کہ روشنی متفرق رنگوں میں کیسے تقسیم اور منعکس ہوتی ہے اور ایک سمت سے دوسری سمت میں داخل ہو کر مُڑ کیوں جاتی ہے۔ انہوں نے بصری صلاحیت یعنی دیکھنے کی صلاحیت اور آنکھ کی ساخت کا مطالعہ بھی کِیا اور یہ بھی دیکھا کہ آنکھ کیسے کام کرتی ہے۔

13ویں صدی عیسوی تک اِبن الہیثم کی بہت سی کتابوں کا ترجمہ عربی سے لاطینی زبان میں ہو چکا تھا اور اس کے بعد صدیوں تک یورپ کے عالم ان کی کتابوں کا حوالہ دیتے رہے۔ اِبن الہیثم نے عدسوں کی خصوصیات کے بارے میں بھی بہت کچھ لکھا جس کی بناء پر یورپ کے چشمہ ساز عدسوں کو ایک دوسرے کے آگے پیچھے رکھ کر خوردبین اور دُوربین ایجاد کرنے کے قابل ہوئے۔

ابتدائی کیمرا

اِبن الہیثم نے ایسے اصول متعارف کرائے جو فوٹوگرافی کی بنیاد بنے۔ انہوں نے ایک تاریک کمرے کی ایک دیوار میں چھوٹا سا سوراخ بنایا جس سے روشنی کمرے میں داخل ہونے لگی۔ یوں دوسری دیوار پر باہر کے منظر کا الٹا عکس دکھائی دینے لگا۔ اس طرح اِبن الہیثم نے ایک لحاظ سے ابتدائی کیمرا ایجاد کیا۔

انیسویں صدی عیسوی میں اس کیمرے میں فوٹوگرافک پلیٹوں کا اضافہ کیا گیا تاکہ تصویروں کو محفوظ کیا جا سکے۔ اس کے نتیجے میں موجودہ کیمرے وجود میں آئے۔ اِبن الہیثم نے جن اصولوں کی بناء پر ابتدائی کیمرا ایجاد کیا، انہی کی بناء پر جدید کیمرے اور ہماری آنکھ بھی کام کرتی ہے۔ مغربی دنیا کے لوگ تب تک ابتدائی کیمرے اور آنکھ میں پائی جانے والی مماثلت کو سمجھ نہیں پائے جب تک جان کیپلر نے 17ویں صدی عیسوی میں اِس کی وضاحت نہیں کی۔

سائنسی طریقہ کار

اِبن الہیثم نے ایک اور قابلِ تعریف کام بھی کیا۔ انہوں نے مظاہرِقدرت پر بڑی باریکی سے تحقیق کی اور جس طریقے سے انہوں نے یہ کام کیا، وہ اس زمانے میں عام نہیں تھا۔ انہوں نے مفروضات کو ثابت کرنے کے لیے تجربات کیے اور اگر ان کی دریافت پہلے سے موجود مفروضات سے میل نہیں کھاتی تھی تو وہ اس کے خلاف آواز اٹھانے سے نہیں ہچکچاتے تھے۔

اِبن الہیثم نے سائنسی طریقۂ کار سکھایا

مصنف جم ال خلیلی کے مطابق سائنس کے میدان میں اِبن الہیثم کی خدمات محض ایک دریافت تک محدود نہیں ہیں۔ اصل میں اُنہی نے ہمیں صحیح معنوں میں سائنس کا طریقہ کار سکھایا ہے۔ ان کی کتاب ‏’’کتاب المناظر‘‘ کو ’’سائنس کی اصلی درسی کتاب‘‘ کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں ان کے تجربات، سامان، پیمائشوں اور نتائج کے بارے میں بڑی تفصیل سے بتایا گیا ہے۔