محاورے کا استعمال: ’’ بھیگی بلی ‘‘

October 02, 2022

کہتے ہیں ایک امیر شخص اپنے کمرے میں بستر لگائے پردے ڈالے رات کو سو رہا تھا اور بر آمدے میں اس کا نوکر بھی چارپائی بچھائے سو رہا تھا۔ سوتے میں امیر شخص کو محسوس ہوا کہ باہر بارش ہو رہی ہے، چنانچہ اس نے نوکر کو آواز دی کہ،’’ دیکھو باہر بارش ہورہی ہے یا نہیں؟‘‘

نوکر نے کروٹ بدلتے ہوئے کہا، ’’جی ہو رہی ہے اور پھر سوگیا۔ امیر آدمی نے کئی مرتبہ کام کے بہانے نوکر کو باہر بھیجنا چاہا لیکن نوکر ہر بار کوئی نا کوئی بہانا بنا کر ٹال دیتا اور یہ کہہ کر سو جاتا کہ بارش ہو رہی ہے۔ آخر میں امیر آدمی نے کہا ،’’باہر بارش ہو رہی تھی ذرا دیکھ کر آؤ بارش تھمی ہے یا نہیں؟‘‘ نوکر بولا،’’ ابھی بارش ہو رہی ہے‘‘۔ مالک نے کہا تمہیں کیسے پتہ چلا کہ باہر بارش تھمی ہے یا نہیں؟‘‘ نوکر نے کہا ،’’باہر سے ابھی بلی آئی تھی میں نے اس پر ہاتھ پھیرا تو وہ بھیگی ہوئی تھی۔

*استعمال:*

بےجا عذر کرنے اور کام کو سستی میں لینے والے کے لئے یہ *ضرب المثل* بولی جاتی ہے۔