• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچو! ملا نصیر الدین کوئی افسانوی کردار نہیں بلکہ ایک حقیقی کردار تھا۔ 1208ء کو ”حورتو“ نامی گاؤں میں پیدا ہوئے جو تُرکی کے صوبہ حشار میں واقع ہے۔

ملا نصیرالدین اپنی ذات میں لطیفوں ، چٹکلوں اور حاضر جوابیوں کی وجہ سے مشہور تھے۔ ان کی ان ہی خوبیوں کی وجہ سے ان کی شہرت ترکی سے نکل کر دنیا کے مختلف ممالک میں پھیل گئی۔ اُن کےچند پر مزاح واقعات ملا حظہ کریں۔

گدھا

ایک دفعہ ملا نصیر الدین اور ان کے دوست کسی بات پر بحث کر رہے تھے۔

دوست کو غصہ آ گیا تو اس نے کہا “ تم میں اور گدھے میں کیا فرق ہے؟”

ملا نے جواب دیا “صرف ایک میز کا فاصلہ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حلوہ

نصیر الدین سے کسی نے پوچھا: ”پستے کا حلوہ مزیدار ہوتا ہے یا بادام کا“۔ مُلا نے جواب دیا: معاملہ انصاف کا ہے میں فریقین کی عدم موجودگی میں فیصلہ نہیں کر سکتا دونوں کو حاضر کروتو فوراً بتادوں گا“۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مرغی

ملا نصیر الدین سے ملنے ان کا ایک دوست آیا۔ اس کے پاس ایک مرغی تھی۔ اس نے ملا سے کہا، ’’اس کا سالن بناؤ اپنے بیوی بچوں کو کھلاؤ مجھے بھی دو‘‘۔

ملا نصیرالدین بہت خوش ہوئے۔ مہمان کی خوب آؤ بھگت کی۔

اگلے روز ملا کے گھر ایک صاحب آئے۔ انہوں نے بتایا کہ میں آپ کے اس دوست کا دوست ہوں جو کل آپ کے لئے مرغی لایا تھا۔

ملا نے اس کی خوب خاطر تواضع کی۔ چند روز بعد پھر ایک صاحب آگئے۔

میں آپ کے اس دوست کے دوست کا دوست ہوں جو آپ کے لئے مرغی لایا تھا پھر تو یہ سلسلہ چل نکلا۔ آخر کار ملا نصرالدین تنگ آگئے سوچا کیا کروں۔

تھوڑی دیر بعد ملا ایک پیالے میں نیم گرم پانی میں تھوڑا سا نمک ڈال کر لے آئے، وہ صاحب بہت حیران ہوئے، پوچھا, ’’یہ کیا‘‘؟

ملا نے کہا یہ اس مرغی کے شوربے کے شوربے کے شوربے کا شوربہ ہے جو آپ کے دوست کے دوست کے دوست لائے تھے۔‘‘