زکریا شاذ
جگمگ کرتے ننھے تارے
ششدر ہوں میں تم کیا پیارے
دُور زمیں سے، اونچے فلک پر
ہیرے سے لگتے ہو یکسر
جب بھی بھڑکتا سورج ڈوبے
پھر کوئی اوپر چیز نہ چمکے
پھر تم ننھی لَو دکھلاؤ
ساری رات چمکتے جاؤ
تب راتوں کو چلنے والا
دیکھ کے خوش ہو تیرا اجالا
کیسے پا سکتا وہ منزل
تم نہ گر یوں کرتے جھلمل
نیلے نیلے تم گردوں سے
جھانکتے رہتے ہو پردوں سے
جب تک سورج لوٹ نہ آئے
آنکھ تری بند ہو نہ پائے
مانا تیرا ننھا چانن
راہ مسافر پائیں روشن
میں نہ جانوں بھید تمہارے
جگمگ کرتے ننھے تارے