عمار ناصر
ایک ہفتے بعد میرے فائنل امتحانات شروع ہونے والے تھے۔ اسکول سے آکر جیسے ہی میں نےامی کو ٹائم ٹیبل دکھایا تو انہوں نے فورا کہا، ’’اب تم امتحان ختم ہونے تک موبائل کو ہاتھ نہیں لگاؤ گے۔ اسکول سے آتے ہی موبائل پر گیم کھیلنے لگتے ہو۔‘‘ یہ کہہ کر امی نے میرے ہاتھ سے موبائل چھین لیا۔
مجھے اس بات کا دکھ ہوا اور کھانا کھائے بغیر سوگیا۔ آدھے گھنٹے بعد امی نے زبردستی مجھے اٹھا کر کھانا کھلایا پھر کہا ،’’کچھ دیر اور سو جاؤ پھر پڑھائی کرنی ہے۔‘‘میں نہ چاہتے ہوئے لیٹ گیا اور امی کا کمرے سے جانے کا انتظار کرنے لگا چند منٹ بعد جب وہ چلی گئیں تو میں نے آپی کا موبائل لے کر اپنا پسندیدہ کھیل ڈاؤن لوڈ کیا لیکن جیسے ہی کھیل کا آغاز کیا اچانک موبائل سے زور کی آواز آئی کہ میں ڈر گیا میں نے آپی سے کہا تو وہ ہنس کر کہنے لگیں ،’’تمہیں امی نے امتحان تک موبائل استعمال کرنے کو منع کیا ہے نا، اس کا علم موبائل کو ہوگیا ہے، اس لیے اس نے اپنی آواز سے تمہیں ڈرایا ہے۔‘‘
’’ میں اس ڈبےسے ڈروں گا ۔‘‘عمار نے اکڑ کر کہا اور موبائل پر دوسرا کھیل ڈاؤن لوڈ کرنے لگا لیکن دو منٹ بعد موبائل سے آواز آئی،’’ تم ایسے نہیں مانو گے جب تک تمہیں سزا نہیں ملے گی، میرا پیچھا چھوڑ دو امتحان کی تیاری کرو ورنہ تمہیں بہت ڈانٹوں گا۔‘‘
یہ سن کر عمار واقعی ڈر گیا اور آپی کے گلے لگ کر رونے لگا ۔’’یہ رونا دھونا بند کرو اور پڑھائی پر توجہ دو ۔‘‘موبائل کی گرج دار آواز سن کر عمار امی امی کہتا ہوا ان کے پاس گیا اور کہا،’’ امی موبائل نے مجھے ڈانٹا ہے، اب میں اس کو ہاتھ نہیں لگاؤں گا۔‘‘
’’بیٹا !آپ کو اس نے صحیح ڈانٹا ہے ہر وقت موبائل کو چمٹا کر رکھو گے اور پڑھو گے نہیں تو ایسا ہی ہوگا ۔‘‘ امی نے کہا۔
یہ سن کر عمار نے کہا ،’’پر امی مو بائل تو بے جان ہے پھر یہ کیسے ڈانٹ سکتا ہے۔‘‘
’’کیوں نہیں ڈانٹ سکتا اس میں تو پوری دنیا ہے تم بھی تو ہر چیز اسی میں دیکھتے ہو وہ بھی تو بچوں سے تنگ آگیا ہوگا، اسی لئے اس نے تمہیں ڈانٹا تمہاری طرح اسے بھی آرام کی ضرورت ہوتی ہے اس کی بیٹری بھی ختم ہوتی ہے اب بھی تم باز نہ آے تو موبائل تمہیں اور ڈانٹے گا‘‘ ۔
امی نے اُسے سمجھاتے ہوئے کہا۔’’ وہ کیسے امی،‘‘ عمار نے پوچھا۔’’ وہ ایسے کہ تمہاری کوئی بات نہیں مانے گا تم گیم کھیلنا چاہو گے تو وہ گیم بند کر دے گا تم پڑھو گے نہیں تو وہ جوتم موبائل پر ٹارزن کی ،اسپائیڈر مین ، سپر مین کی کہانیاں سنتے اور دیکھتے ہو وہ بھی بند ہو جائیں گی ۔‘‘
امی کی بات سن کر عمار نےموبائل الماری سے نکال کر زمین پر پھینک دیا اسی وقت موبائل پر تیزی سے چرُچر کی آواز آئی پھر خاموش ہوگیا۔ امی یہ دیکھ کر عمار پر غصہ ہوئیں اور کہا،’’تم نے موبائل نے پھینک دیا، اُس نے تمھیں ڈانٹا ہے تم یہ بات سمجھ کیوں نہیں رہے امتحان تک موبائل ہاتھ میں نہ لینا ورنہ تمہیں مزید ڈانٹ پڑے گی مجھ سے بھی اور موبائل سے بھی ۔‘‘
عمار کا معصوم ذہن اس بات پر الجھا رہا کہ موبائل کیسے کسی کو ڈانٹ سکتا ہے، اچانک اسے خیال ہے کہ مس نے کلاس میں روبوٹ کے بارے میں پڑھایا تھا جس طرح وہ ہماری طرح کام کر رہے ہیں۔ موبائل میں بھی ایک چھپا ہوا روبوٹ ہے یہ سوچتے ہوئے اُس نے پیار سے موبائل سے کہا ’’ اب تم مجھے نہیں ڈانٹنا، میں تمھاری بات مانو گا، اب ہماری دوستی پکی ہے۔