خوراک کی قلت کا خدشہ

October 03, 2022

اقوام متحدہ کی تنظیم برائے خوراک و زراعت نے سیلاب کے اثرات اور بنیادی اشیائے خوردونوش، توانائی اور ایندھن کی بلند قیمتوں کی وجہ سے پاکستان کے کچھ حصوں میں خوراک کے شدید عدم تحفظ اور قلت کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے بین الاقوامی سطح پر مزید اقدامات بروئے کار لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حالیہ مہینوں میں ملک کی دیہی آبادی سے تعلق رکھنے والے تقریباً60 لاکھ افراد خوراک کی شدید کمی کا شکار ہیں جبکہ آنے والے دنوں میں اس تعداد میں مزید اضافے کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ معاشی طور پر کمزور گھرانے بنیادی ضروریات کے حصول کیلئے اپنے پیداواری اثاثے ختم کرنے پر مجبور ہیں۔ واضح رہے کہ ایک ایسی ہی رپورٹ گزشتہ دنوں بھی سامنے آئی تھی جس کے مطابق خوراک کی کمی اور کساد بازاری کے باعث عالمی سطح پر مہنگائی کی نئی لہر آنے اور اس کے زیادہ تر اثرات غریب اور ترقی پذیر ملکوں پر پڑنے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔ حالیہ سیلابوں سے زرعی رقبے کا 35فیصد زیر کاشت رقبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ گنے اور کپاس کی کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں جبکہ ہماری برآمدی آمدنی میں ان کا بڑا حصہ ہوتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ حالیہ دنوں میں عالمی برادری سے پاکستان کے متاثرین سیلاب کی امداد اور بحالی کیلئے ایک نئی اپیل کرنے والا ہے تاہم اندرون ملک نقصانات کا تخمینہ لگانے کا کام تا حال مکمل نہیں ہوسکا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اسے فوری طور پر مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ضروری ہوگا کہ اس ضمن میں اقوام متحدہ کی پاکستان کے بارے میں جاری کردہ متذکرہ رپورٹ کو بھی ملحوظ رکھا جائے تاکہ کروڑوں افراد کو خوراک کی ممکنہ کمی سے بچایا جاسکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998