پاکستان میں دھرنا، اہم قومی پروڈکٹ

November 29, 2022

تحریر:علامہ سجاد رضوی۔۔ہیلی فیکس
دھرنوں کی کثرت و فراوانی نے پاکستان کو وہ انفرادی حیثیت عطا کی ہے جو کسی دیگر ملک کو میسر نہیں۔ لانگ مارچ اور دھرنے کو اس ملک عزیز کے ساتھ وہی نسبت ہے جو آنجہانی گاندھی جی کو اپنی اکلوتی دھوتی کے ساتھ تھی، اس کے ساتھ ساتھ جس قدر قیادت کے عناصر ہمارے ملک کی قسمت کا حصہ بنے ہیں دنیا کے کسی خطے کا مقدر نہیں ، قائد انقلاب سے لے کر قائد اجتناب تک کے درمیانی فاصلے میں جا بجا قیادتیں پردہ شہود پر نمایاں ہیں، جس بھی جتنا بھی فخر کیا جائے کم ہے مجھ جیسے ’’سیاسی غبی‘‘ کے کچے پکے علم کے مطابق جماعت اسلامی کے معروف قائد قاضی حسین احمد مرحوم نے ہاتھوں کی زنجیریں بنوا کر خلقت شہر کو یکجہتی کشمیر کے لئے ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا ،جماعت اسلامی نے بے نظیر حکومت کے خلاف بھی جاندار اور پر ہجوم مارچ کرکے اس وقت کے صدر کو حکومت گرانے پر مجبور کردیا جس سے ’’دھرنا مارکیٹ‘‘ کو قوت ملی،دینی و سیاسی جاعتوں کے مسلسل دھرنوں اور لانگ مارچ کی تاریخ ملک پاکستان کے غیر مستقل حالات اور کشمکش کے تسلسل کی آئینہ دار ہے۔ بہرحال جو بھی ہو آج ہمیں ان دھرنوں کے سلسلے میں کچھ تجاویز پیش کرنا ہیں تاکہ نسل نو ان سے مستفید ہو کر مستقبل میں مزید ٹھوس بنیادوں پر اس عمل کو احسن انداز میں جاری رکھ سکے۔( 1) جی ٹی روڈ کے متوازی ایک الگ سے شاہراہ بنائی جائے جس "لانگ مارچ روڈ" کا نام دیا جائے تاکہ جس کو جب دھرنا لاحق ہو اس سڑک پر اپنی کیفیات کا اظہار کر سکے۔( 2) ایک محکمہ بنام ’’شور شرابہ و خون خرابہ‘‘ (یا حسب حال جو مناسب نام ہو) قائم کیا جائے اور سابقہ دھرنوں ک کسی ماہر ماسٹر مائنڈ کو اس کا وزیر بنایا جائے۔( 3) اس وزارت کے ماتحت سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے تاکہ دھرنا دینے والے جائز طور پہ لوگوں کو کرائے پہ حاصل کر سکیں، اس سے ملک کی بیروزگاری ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ (4) اس ’’شاہراہ دھرنا‘‘ پر مذہبی اور سیاسی مزاج کے مطابق جا بجا سہولتیں میسر ہوں۔ جن دھرنوں میں مرد و زن کا اختلاط ’’قومی انجوائے منٹ‘‘ کے طور پر لازمی تصور کیا جاتا ہے وہاں ’’جنس ثالٹ‘‘ کے لئے باقاعدہ قانون سازی کرکے مناسب تناسب دیا جائے۔( 5) موجود حکومت کے لئے بھی ضروری ہو کہ ہر سال (کم از کم) ایک دھرنا اپنی بگڑی ہوئی رعایا کے خلاف دے تاکہ ان کی برے وقت کے لئے مشق ہوتی رہے۔( 6) کوئی ایک دن ’’دھرنا ڈے‘‘ سے قومی سطح پر متعارف کرایا جائے جس میں اس عمل کے فوائد، ضروریات اور اثرات پر لیکچر دیئے جائیں اور پوری قوم لانگ مارچ اور دھرنے کا اہتمام کرے۔( 7) پاکستانی تایخ دھرنا کے قومی قائدین کے نام سے سکّے جاری کئے جائیں تاکہ قوم ان کے احسانات سے واقف رہےاور خراج تحسین پیش کرے۔( 8) قومی دھرنے کے موقع پر عالمی رہنماوں کو دعوت دی جائے (بالخصوص یورپ اور امریکہ سے) تاکہ انھیں اس عظیم الشان مفید عمل سے آشنائی ملے اور ان کے لوگ بھی اس سے استفادہ کر سکیں۔( 9) وزارت دھرنا پر ضروری ہے کہ وقتا فوقتا لانگ مارچ کے لئے مواقع فراہم کرے تاکہ یہ عمل جمود کا شکار نہ ہو۔( 10) ہر دھرنے کے بعد عوام پر ٹیکس بڑھایا جائے تاکہ وہ ’’مثبت نتائج‘‘ کے حصول کے ساتھ اپنی کارکردگی سے مطمئن رہیں۔ چند باتیں اس ضمن میں عرض کر دی ہیں اہل فکر و دانش اس پہ غور فرمائیں اور مقالہ جات و کتب نویسی نیز پُر مغز خطابات کے ذریعے ’’فوائد دھرنا‘‘ پر اپنے لوگوں کو بصیرت عطا کریں۔