مانچسٹر(نمائندہ جنگ)انگلینڈ میں ہونیوالے ٹیسٹوں اورنمونہ جات میں پینے والے پانی کے کیمیکلز آلود ہونے کی تصدیق کے بعد واٹر انڈسٹری نے پی ایف اے ایس پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق انگلینڈ میں پینے کے پانی کے خام ذرائع کیمیکلز سے آلودہ پائے گئے ہیں۔ ہوشربا انکشافات سامنے آنے کے بعد پابندی عائد کر نے کا مطالبہ کیاگیا ہے۔ اینگلین واٹر کے زیر احاطہ علاقے خاص طور پر بری طرح متاثر پائے گئے ہیں۔10ہزار سے زائد پی ایف اے ایس زیر استعمال ہیں جنہیں کیمیکل آلودہ کہا جارہا ہے۔پی ایف او ایس اور پی ایف او اے نامی دو مادوں پر اب پابندی لگا دی گئی ہے کیونکہ وہ کینسر تھائیرائیڈ کی بیماری اور مدافعتی اور زرخیزی کے مسائل سے منسلک تھے جبکہ دوسروں کے زہریلے اثرات کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں۔پی ایف اے ایس صارفین کی مصنوعات اور صنعتی عمل کے ساتھ آگ بجھانے والے جھاگ کی بڑی رینج میں استعمال ہوتے ہیں آلودگی اب ہوا، مٹی، پانی، جنگلی حیات اور یہاں تک کہ انسانی خون میں بھی پھیلی ہوئی ہے۔ انڈسٹری باڈی واٹر یو کے نے کہا ہے کہ وہ پی ایف اے ایس پر پابندی دیکھنا چاہتے ہیں ایک قومی منصوبہ تیار کرنا ناگزیر ہے جس کے لیے مینوفیکچررز کو ادائیگی کرنی چاہیے۔ پی ایف اے ایس آلودگی کو ایک بڑا عالمی چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کے نلکے کے پانی کو دنیا میں سب سے محفوظ قرار دیا گیا ہے اور کمپنیاں پہلے ہی پی ایف اے ایس کی سطح کو مزید کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں۔اس مسئلے سے نمٹنے کی کوشش میں یورپی یونین میں 10ہزار یا اس سے زائد پی ایف اے ایس کو ایک ساتھ ریگولیٹ کر نے کی تجویز پر غور کر رہا ہے لیکن پی ایف اے ایس انڈسٹری اس کے خلاف لابنگ کر رہی ہے او ربرطانیہ کے پاس اس کی پیروی کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ پی ایف اے ایس آلودگی کے بڑے ذرائع ہوائی اڈے، ملٹری سائٹس، کیمیکل بنانے والے، سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس، فائر اسٹیشنز اور فائر ٹریننگ کی سہولیات، دھاتوں کی کمپنیاں، گودا اور پیپر ملز، چمڑے اور ٹیکسٹائل کے مینوفیکچررز، توانائی اور صنعتی سہولیات، اور کچرے کے مقامات ہیں، بشمول تاریخی اور اجازت شدہ لینڈ فلز‘ یہ کھیتوں میں پھیلے آلودہ سیوریج کیچڑ سے مٹی اور پانی میں بھی داخل ہو سکتا ہے۔ انوائرمنٹ ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں10ہزار ہاٹ سپاٹ ہو سکتے ہیں ۔گارڈین اور واٹرشیڈ انویسٹی گیشنز کے ذریعہ حاصل کردہ پانی کی کمپنیوں، ماحولیاتی ایجنسی اور پینے کے پانی کے معائنہ کار (ڈی ڈبلیو آئی) سے نمونے لینے کے اعداد و شمار کے تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ پی ایف اے ایس پورے ملک میں پینے کے پانی کے غیر علاج شدہ ذرائع کو آلودہ کر رہے ہیں2023 میں 278 غیر علاج شدہ پینے کے پانی کے نمونے انفرادی پی ایف اے ایس کے لیے 100 نینو گرام فی لیٹر سے زیادہ پائے گئے جو علاج شدہ نلکے کے پانی کے لیے رہنما خطوط میں ڈی ڈبلیو آئی کی زیادہ سے زیادہ قابل قبول حد ہے ۔ان نمونوں میں اینگلین واٹر کے 214 نمونے اور ایفینیٹی واٹر کے 54 نمونے شامل تھے نارتھمبرین واٹر، ساؤتھ ایسٹ واٹر، سدرن واٹر، سیورن ٹرینٹ واٹر، ٹیمز واٹر اور ویسیکس واٹر سبھی کا کم از کم ایک نمونہ حد سے اوپر تھا اینگلین واٹر نے تقریباً 2 لاکھ 20ہزار نمونے لیے جو پانی کی تمام کمپنیوں میں سب سے زیادہ تھے۔