• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی وزیراعظم نے ٹیکس میں اضافہ نہ ہونے کا امکان مسترد کر دیا، اخراجات کم کرنے کا اشارہ

مانچسٹر(ہارون مرزا)برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے ٹیکس میں اضافے نہ ہونے کاامکان مسترد کر د یا۔انہوں نے اخراجات میں کٹوتیوں کے بارے میں وسیع اشارہ دیا اور غیر مستحکم عالمی معیشت کو بجٹ کے بعد پید اہونیوالی پریشانیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ۔وزیراعظم نے اس امرپر زور دیا ہے کہ حکومت اپنے مالیاتی اصولوں پر قائم رہے گی برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعظم نے ٹیکس میں اضافے کو مسترد کرنے سے انکار کے ساتھ مارچ میں ایک اوربجٹ کے امکان کو بھی مسترد کر دیا ہے جس سے محصولات میں اضافے کی ضرورت ہوگی۔ وزیر اعظم نے مشکلات کا شکار ریچل ریوز کا بھی مضبوط دفاع کیااور کہا کہ وہ آنے والے کئی سالوں تک چانسلر رہیں گی۔ یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب ریوز کو مہنگائی توقع سے قدرے کم آنے کی وجہ سے مہلت دی گئی ہے ۔ دسمبر میں سی پی آئی 2.5کی بجائے 2.6فیصد تھا‘ اتار چڑھاؤ اب بھی ریوز کے ہیڈ روم کو ختم کرنیکا امکان رکھتے ہیں جب او بی آر واچ ڈاگ اپ ڈیٹ کرتا ہے کہ آیا وہ مارچ میں اپنے مالی اہداف کو پورا کر رہی ہیں۔ دوسری طرف کاروباری اداروں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اکتوبر کے بجٹ سے ٹیکس چھاپہ نمو کو کچل رہا ہے۔ بیڈینوک نے کہا ہے کہ برٹش ریٹیل کنسورشیم کا کہنا ہے کہ دو تہائی کاروباری اداروں کو اس کے ٹیکس میں اضافے سے نمٹنے کے لیے قیمتیں بڑھانا ہونگی۔ ہمارے پاس کاروبار ہیں جو کہتے ہیں کہ وہ اس کی ملازمتوں کے ٹیکس کو پورا کرنے کے لیے قیمتیں بڑھائیں گے ہمارے پاس ایک توانائی کی پالیسی ہے جو بلوں کو بڑھا دے گی اور اس وقت ہم سکولوں کے مقابلے میں قرض کے سود پر روزانہ زیادہ خرچ کر رہے ہیں وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے بجٹ میں درست اور مشکل فیصلے لیے جن کی ہمت نہیں تھی۔ قبل ازیں ٹریژری کے چیف سیکرٹری ڈیرن جونز نے برطانوی ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہا کہ عالمی سطح پر بہت کچھ ہو رہا ہے اور بطور وزیر ہم مارکیٹ پر کوئی رننگ کمنٹری نہیں دیتے لیکن اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اس حکومت کو کنزرویٹو سے ایک ایسی معیشت وراثت میں ملی ہے جس میں بہت زیادہ قرض اور کم شرح نمو تھی اور اسی وجہ سے ہمارے پاس غیر گفت و شنید مالیاتی اصول ہیں جہاں اس حکومت کے تحت عوامی خدمات کے لیے یومیہ اخراجات لازمی ہیں۔

یورپ سے سے مزید