عمران خان کے سامنے ارکان نے اسمبلی تحلیل پر تحفظات ظاہر کردیے

December 02, 2022

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ارکان نے اسمبلی کی فوری تحلیل پر تحفظات ظاہر کردیے۔

لاہور میں عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں ارکان نے اسمبلی تحلیل پر تحفظات کا اظہار کیا۔

ذرائع کے مطابق عمران خان نے اجلاس کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ وہ اتوار سے ڈویژن کی سطح پر اسمبلیوں کی تحلیل پر ارکان سے ملاقاتیں کریں گے۔

ذرائع کے مطابق عمران خان نے پارلیمانی پارٹی اجلاس سے خطاب میں ارکان کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کھل کر رائے دیں، میرا فیصلہ سمجھ کرجھجھک کا شکار نہ ہوں۔

ذرائع کے مطابق اس موقع پر ارکان نے اسمبلی کی فوری تحلیل کے حوالے سے اپنے تحفظات ظاہر کیے۔

غضنفر عباس چھینہ نے کہا کہ آپ کی تمام باتیں درست ہیں، ایک خلا محسوس ہورہا ہے، آپ اس وقت صحت کے لحاظ سے اس پوزیشن میں نہیں کہ ہر ضلع میں جاسکیں۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی نے مزید کہا کہ اگر کپتان میدان میں نہ ہو تو پھر میچ نہیں جیت سکیں گے۔

اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ الیکشن کی تاریخ کے اعلان تک صحتیاب ہوجاؤں گا اور پوری انتخابی مہم چلاؤں گا۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ ابھی یہ دیکھنا ہے کہ یہ کیا بات کرتے ہیں، اگر یہ ہم سے بات کرتے ہیں تو اس میں کچھ لو کچھ دو ہوجائے گا۔

دوران اجلاس ظہیر عباس نے کہا کہ ہمیں حلقے کی سیاست کو مدنظر رکھنا چاہیے، اس پر عمران خان نے واضح جواب دیا کہ یہ نالی یا گلی کی سیاست نہیں ہے، ہم قومی سیاست کرتے ہیں۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کو پتا تھا میں نے اسمبلی میں نہیں بیٹھنا پھر بھی ہم ضمنی انتخاب جیتے، الیکشن لڑنے کے لیے ہمارے پاس انتہائی سازگار حالات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اپنے ارکان قومی اسمبلی کو جتنے مرضی فنڈز دے دیں، اتوار سے ہر ڈویژن کے ارکان اسمبلی سے ملاقات کا راؤنڈ شروع ہوگا۔

ذرائع کے مطابق اس پر سعید سہیل نے کہا کہ خواتین ارکان کو بھی ملاقات کا موقع دیا جائے۔

سیف کھوسہ نے کہا کہ کیا آپ کو یقین ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد یہ فوری الیکشن کروائیں گے، یہ نہ ہو کہ یہ الیکشن میں تاخیر کر دیں، آپ کی مقبولیت کم ہونےوالی نہیں۔

ذرائع کے مطابق عمران خان نے اس پر جواب دیا کہ یہ الیکشن روک نہیں سکیں گے، میں نے قانونی مشاورت کرلی ہے، آپ مجھے اسمبلی کی تحلیل پر کھل کر رائےدیں۔