لاہور ہائی کورٹ نے بھائی بہن کے درمیان 16 سال پرانا وراثتی جائیداد کا تنازع حل کردیا۔
عدالت نے وراثتی جائیداد سے بہن کو حصہ دینے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ درست قرار دیتے ہوئے بھائی کا وراثتی جائیداد زبانی تحفے میں ملنے کا دعویٰ مسترد کردیا۔
جسٹس رسال حسن سید نے شہری محمد ریاض کی اپیل پر نو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
جاری کردہ فیصلے کے مطابق درخواست گزار کا کہنا ہے کہ والد نے 2009 میں ساری جائیداد زبانی تحفے کے ذریعے اس کے نام کردی۔ تاہم درخواست گزار زبانی تحفے میں ملنے والی جائیداد کے ثبوت پیش نہیں کرسکا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بھائی نے اپنے حق میں زبانی تحفے کے ذریعے بہن کو وراثتی جائیداد میں حصے سے محروم کیا۔ زبانی تحفے کا بینفشری ہونے کے ناطے درخواست گزار کی ذمہ داری ہے کہ وہ تحفے کو ثابت کرے۔ درخواست گزار نہیں بتا سکا کہ تحفہ کب، کہاں، کس وقت اور کن گواہوں کی موجودگی میں دیا گیا۔
فیصلے کے مطابق درخواست گزار نے اعتراض عائد کیا کہ بہن نے تاخیر سے دعویٰ دائر کیا۔ بھائی غیر قانونی طور پر مرحوم باپ کی وراثتی جائیداد سے بہن کا حق ہتھیانے کی کوشش کر رہا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ وراثتی حق سے متعلق دعویٰ محض مدتِ معیاد کی بنیاد پر ناقابلِ سماعت قرار نہیں دیا جاسکتا۔ والد کے انتقال کے بعد 2009 میں وراثتی جائیداد بھائی اور بہن کو منتقل ہوئی۔ لہٰذا عدالت درخواست گزار کی اپیل کو میرٹ پر مسترد کرتی ہے۔