گھوٹکی: کوئی خاتون کی آواز پر، کوئی امداد یا سستا مویشی لینے گیا، اغواء ہو گیا

January 22, 2023

—فائل فوٹو

سندھ کے ضلع گھوٹکی میں کچے کے علاقے میں پولیس کا آپریشن جاری ہے جس کے دوران کئی مغویوں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔

پولیس کے ڈاکوؤں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران 2 ملزمان زخمی ہوئے ہیں۔

مغویوں میں سے کسی کو سیلاب سے تباہ گھر بنانے کے لیے امداد دینے کے لیے بلایا گیا تو کوئی سستے مویشی یا ٹریکٹر خریدنے گیا، کوئی خاتون کی آواز فون پر سن کر ملنے گیا اور ڈاکوؤں کے ہاتھوں یرغمال بن گیا۔

پولیس کے مطابق مغویوں کا تعلق پشین، کوئٹہ، تنگوانی اور حیدرآباد سے ہے، جو 1 سے 4 ماہ تک یرغمال بنے رہے۔

پولیس نے بتایا ہے کہ مغویوں سے 30 لاکھ روپے سے 1 کروڑ روپے تک تاوان طلب کیا گیا تھا۔

بازیاب ہونے والے سیلاب سے متاثرہ شخص نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں بتایا کہ سیلاب میں گھر تباہ ہو گیا تھا، سوشل میڈیا پر مدد مانگی تو ڈاکوؤں نے امداد کا جھانسہ دے کر بلا لیا۔

ایک اور بازیاب شخص عصمت اللّٰہ کا کہنا ہے کہ سستی گائے اور بھینس کی تصویر دکھائی گئی، خریدنے گیا تو اغواء کر لیا گیا۔

بازیاب مغوی محمد بخش کے مطابق سوشل میڈیا پر ٹریکٹر کا اشتہار دیکھا، خریدنے کے لیے آیا تو اشتہار دینے والوں نے اغواء کر لیا۔

لودھراں سے تعلق رکھنے والے 4 افراد منی ٹرک خریدنے کچے کے علاقے آئے تھے جو اغواء ہو گئے۔

ایس ایس پی کے مطابق کندھ کوٹ کے کچے کے علاقے میانی میں پولیس کی کارروائی کے دوران ڈاکوؤں نے پولیس پر فائرنگ کی۔

ایس ایس پی نے بتایا ہے کہ پولیس نے جوابی فائرنگ کی تو ڈاکو فرار ہو گئے، ایک گھنٹے کے مقابلے کے بعد ڈاکو 3 مغویوں کو چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

ایس ایس پی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے تینوں افراد کو خواتین کے آواز میں بلا کر اغواء کیا تھا۔

گزشتہ روز بڑی تعداد میں شہریوں کے یرغمال بنائے جانے کی اطلاعات پر اوباڑو میں کچے کےعلاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف پولیس آپریشن شروع کیا گیا تھا۔

گھوٹکی میں رونتی کے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن آج بھی جاری ہے، یہ آپریشن خفیہ اطلاعات پر کیا جارہا ہے جس میں 2 سو پولیس اہلکار اور 6 بکتر بند گاڑیاں حصہ لے رہی ہیں۔

ایس ایچ او رونتی عبدالشکور لاکھو کے مطابق آپریشن کے دوران 5 مغوی بازیاب کرا لیے گئے، جن کا تعلق پشین، کوئٹہ اور حیدر آباد سے ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آپریشن میں 2 ملزمان زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ گزشتہ روز ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران ڈاکوؤں کی متعدد کمین گاہیں جلا دی گئی تھیں۔

2 ماہ قبل 5 پولیس افسران کی شہادت کے بعد آپریشن میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ کو آپریشن میں جدید ٹیکنالوجی اور اسلحے کی خریداری کی منظوری دے رکھی ہے۔