دماغی صحت کی اہمیت

January 26, 2023

ہر گزرتے دن کے ساتھ آپ کی محض عمر بڑھ رہی ہے یا آپ بوڑھے ہورہے ہیں؟ اگر آپ روزانہ سبز چائے پیتے ہیں، پھل اور سبزیوں کے پانچ ٹکڑے(فائیو سرونگز) لیتے ہیں، 30منٹ ورزش کرتے ہیں، اپنی طبعی عمر اور صحت کی مناسبت سے غذائی سپلیمنٹ لیتے ہیں، اپنے پیاروں اور دوستوں کے ساتھ معیاری وقت گزارتے ہیں اورسات گھنٹے کے لگ بھگ باقاعدگی سے نیند لیتے ہیں تو سمجھیں آپ کی عمر ضرور بڑھ رہی ہے مگر آپ بوڑھے غالباً سست رفتاری سے ہورہے ہیں۔

اس کے برعکس اگر آپ کےناشتے میںروزانہ میٹھی پوری اور دیگر میٹھی اشیا کھانا شامل ہے، دوپہر کا کھانا اکثر چھوڑ دیتے ہیں، بہت زیادہ سگریٹ یا چائے پیتے ہیں اور اپنے دفتر کے ساتھیوں، پیاروں اور گھر والوں کے ساتھ ہر وقت غیرضروری تکرار میں اُلجھے رہتے ہیں تو آپ غالباً تیزی سے بڑھاپے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

کچھ لوگ اپنے 30 کے عشرے میں ہی بوڑھےسے محسوس ہونے لگتے ہیں، جب کہ کچھ لوگ50 کے عشرے میں بھی جوان نظر آتے ہیں۔ آپ جلد بوڑھے ہوجاتے ہیں یا آپ سدا بہار جوانی پاتے ہیں، اس کا دارومدار آپ کے روزمرہ معمولات اور زندگی گزارنے کے طور طریقوں (لائف اسٹائل) پر ہے۔

سائنسی لحاظ سے انسان بوڑھا ہونا اس وقت شروع ہوتا ہے جب انسانی خلیوں کی جھلیوں میں شامل ایک اہم کیمیائی جزو Phosphatidylcholine ختم ہونے لگتا ہے۔

دماغ کیا ہے؟

مجموعی جسمانی وزن میں دماغ کا حصہ 2فی صد ہوتا ہے، تاہم جسم 20فی صد خون دماغ سے حاصل کرتا ہے، اسی طرح جسم کی 20فی صد آکسیجن اور گلوکوز دماغ استعمال کرتا ہے۔ اس کے علاوہ جینیاتی پیچیدگی میں 50فی صد نمائندگی دماغ کی ہے، دوسرے الفاظمیں اس کا مطلب یہ ہوا کہ انسان کے آدھے جینز اس کے دماغ کے ڈیزائن کو بیان کرنے میں استعمال ہوتے ہیں، جبکہ باقی 50فی صد جینز 98 فی صد جسم کی بناوٹ کو بیان کرتے ہیں۔ مزید برآں، دماغ آپ کے جسم کا کنٹرولر ہوتا ہے۔

یہ آپ کے دل کی ہر دھڑکن، آنکھ کی ہر جھپک، ہارمونز کے ریلیز ہونے اور آپ کی ہر جسمانی حرکت کو کنٹرول کرتا ہے۔ انسانی جسم میں دماغ کی اس قدر اہمیت اور مرکزیت کے باعث یہ ضروری ہے کہ انسان اپنے دماغ کو متحرک، صحت منداور خوش رکھنےکے ساتھ ساتھ اس کے بوڑھے ہونے کے عمل کو سست کرنے (یعنی جواں رکھنے) کے لیے بنیادی ضروری تدابیر اختیار کرے۔

100ارب نیوران اور 1ٹریلین سیل

ہم جانتے ہیں کہ انسانی دماغ 100ارب نیورانز اور 1ٹریلین سریش خلیوں (Glial cells)سے بنا ہے۔ پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ سریش خلیے نیورانز کو صرف طبعی معاونت فراہم کرتے ہیں، تاہم نئی تحقیق بتاتی ہے کہ یہ خلیے مُعانقہ (Synapses) پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔ معانقہ دماغ کی ان جگہوں کو کہا جاتا ہے جہاںنیورانز اور سریش خلیوںکا آپس میں ملاپ ہوتا ہے۔ دماغ میں باہمی ملاپ (کنکشن) کی ایسی جگہوں کی تعداد 100ٹریلین ہے اور یہی وہ جگہیں ہیں، جہاں دماغ اپنے زیادہ تر کام انجام دیتا ہے۔

اپنے دماغ کو خود تشکیل دیتے ہیں

19ویں صدی کے وسط تک یہ سمجھا جاتا تھا کہ دماغ مخصوص ساخت کا ہوتا ہے اور اس کے نیورانز کو تبدیل یا دوبارہ پیدا نہیں کیا جاسکتا۔ تاہم سائنس کے میدان میں حالیہ عرصے میں ہونے والی پیشرفت ’برین اِمیجنگ ریسرچ‘ سے معلوم ہوا ہے کہ دماغ نا صرف اپنی ساخت تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ درحقیقت یہ انسانی جسم کا سب سے متحرک اور خود بخود منظم ہونے والا حصہ ہے۔

تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ دماغ کی یہی وہ خصوصیت ہے جس کے باعث جب کسی شخص کے دماغ کا ایک حصہ فالج سے متاثر ہوکر غیرمتحرک ہوجاتا ہے تو دماغ اپنے خودکار نظام کے تحت متاثرہ حصے کی معلومات، علم اور ہنر کو دماغ کے صحت مند حصے کی طرف منتقل کردیتا ہے۔ دماغ کے اسکین سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ ہماری سوچ کے نتیجے میں دماغمیں نئے معانقہ (آسان الفاظمیں کنکشنز) اور یہاںتک کہ غیر متشکل خلیوں (اسٹیم سیلز)سے نئے نیوران بھی پیدا ہوتے ہیں، جو دماغ کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے بعد سائنسدان اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ انسان اپنے دماغ کو دراصل خود اپنی سوچ سے تشکیل دیتا ہے۔

استعمال کریں یا ضائع کریں

دماغ، انسان کے کسی بھی دیگر گوشت کے ٹکڑے کی طرح ہے، جسے آپ استعمال کریں یا ضائع کردیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ جب انسان ایک عرصہ تک بستر پر پڑا رہتا ہے ( کسی بیماری کے باعث) تو اس

کے پٹھے کسی کام کے نہیںرہتے۔ دماغ کی صحت کا بھی یہی معاملہ ہے۔ جب انسان اپنے دماغ کو عقلی طور پر چیلنج کرنے والی سرگرمیوں میں مشغول نہیںرکھتا، پھر چاہے وہ دماغ کو فائدہ پہنچانے والے وٹامنز یا غذائیں ہی کیوں نہ کھاتا ہو، صحت مند دماغ بھی نئے کنکشنز بناناختم کردیتا ہے، جس کے نتیجے میںوہ بدنظمی کا شکار اور بالآخر غیرفعال ہوجاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس طرح جسمانی طور پر کمزور شخص باقاعدہ ورزش یا جسمانی تھراپی کے ذریعے اپنے پٹھوں کو دوبارہ فعال بناسکتا ہے، دماغ کو بھی اسی طرح پھر سے متحرک بنایا جاسکتا ہے۔

کینیڈا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ وہ عمر رسیدہ افراد جو اپنے دماغکو روز مرہ کی چیلنجنگ سرگرمیوں جیسےکتب بینی میں مصروف رکھتے ہیں، دماغی طور پر متحرک رہتے ہیں۔ اس کے برعکس، اپنے دماغ کو سکونت کی حالت میں رکھنے والے عمر رسیدہ افراد کی ذہنی صلاحیت میںقابلِ ذکر کمی دیکھی گئی۔

صحت مند طرز زندگی، صحت مند دماغ

’انسان ویسا بن جاتا ہے، جیسا وہ سوچتا ہے‘۔ ایک اور کہاوت کہ ’آپ جو کھاتے ہیں، وہی ہوتے ہیں‘ بھی درست ہے۔ غذا، دماغ کو چیلنجنگ سرگرمیوں میں مصروف رکھنے کے علاوہ دماغکی صحت کو برقرار رکھنے میں صف اوّل کی مدافعتی قوت فراہم کرنے کا کردار ادا کرتی ہے۔ اگر آپ کی غذاناکافی ہے تواس کمی کو آپ دماغ کو تقویت دینے والے اضافی سپلیمنٹس کے ذریعے پورا کرسکتے ہیں۔

آپ کا دماغ 60فی صد چربی (فیٹس) پر مشتمل ہوتا ہے، اس لیے دماغی صحت کے لیے صحت مند چربی کو اپنی غذا میں شامل کرنا ضروری ہے۔ مچھلی میں پائے جانے والے اومیگا-3فیٹس کے دونوں اجزاء eicosapentaenoic acid (EPA) اور docosahexaenoic acid (DHA) آپ کے دماغی ریشوں کو بنانے کے لیے اہم ہوتے ہیں۔ زیادہ چینی اور نشاستے والی غذاؤں کا استعمال کم کرنا چاہیے، یہ چیزیں معدے میں سوزش پیدا کرتی ہیں، جو دماغ کو تیزی سے بوڑھاکرنے کا باعث بنتی ہیں۔