سر رہ گزر

January 29, 2023

آئو مل کر اپنا آشیانہ بچائیں

جب اپنے ملکی حالات پر نظر دوڑاتے ہیں تو کانوں میں نہ جانے کیوں آواز پڑتی ہے کہ آئو ہم وطنو! مل کر اپنا آشیانہ جلائیں، الغرض جلانے اور بجھانے والوں میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا، کہیں ہم آئین، قانون اور قول و فعل کے ذریعے اپنے غصے، انتقام اور ہوس دولت و اقتدار کے لئے لنگوٹ باندھ کر محوِ نام نہاد جہاد تو نہیں، اگر حالت یہ ہے تو پھر ؎

فارغ تو نہ بیٹھے گا محشر میں جنوں میرا

یا اپنا گریباں چاک یا دامن یزداں چاک

حالانکہ چاہئے تو یہ تھا کہ بقول ’’ہیر‘‘ میں تاں چاک دی چاک بن جاواں، ایک وہ ہیں جو پیٹ کاٹ کر دیئے چلے جاتے ہیں اور ایک وہ ننھی منی اشرافیہ جو لے کے کبھی واپس نہیں کرتی، اصل مقصد تو یہ تھا کہ ہما را کھیت ہمیں رزق دیتا، مگر نہیں دیتا تو پھر ایسے کھیت کے ہر خوشے کو جلانے میں ہی رزق کی واپسی پوشیدہ ہے، انقلاب کسے کہتے ہیں یہ کہ حالات الٹ گئے اور ہم نے زور لگا کر انہیں سیدھا کردیا، انقلاب تخریب نہیں تعمیر ہے اور جو اس کو نہیں سمجھتے وہ فساد برپا کرکے اپنا ہی خرمن راکھ کر دیتے ہیں۔ ہم نے دنیا داری کو بھی جرم سمجھ کر خود کو پیچھے دھکیل دیا، ہمارے وزیر خزانہ صوفی منش ماہر معیشت ہیں، اس لئے اپنے کرنے کے کام بھی خدا پر چھوڑ دیئے حالانکہ یہ دنیا انسان کے ایکشن کی جگہ ہے، اللہ تو ہماری کارکردگی مانیٹر کرتا ہے، اور اسی مانیٹرنگ پر جزا و سزا کا انحصار ہے، اقبال نے کہا تھا؎

مجھے رلاتی ہے اہل جہاں کی بیدردی

فغانِ مرغِ سحر خواں کو جانتے ہیں سرود

٭٭٭٭

حصول ہمدردی کا شوق

مقبولیت کے یوں تو بے شمار طریقے ہیں، مگر چند ایک اختیار کرکے بعض لوگ خاصے مقبول ہوگئے ہیں، مقبولیت دینے والوں کو اس دن پتہ چلے گا جب مقبول خان اقتدار میں آئیگا، اور حسب سابق بے خبر بانسری بجائے گا، حکمت و دانش اور چیز ہے جمگھٹا لگانا اور لوگ باگ ذرا دیکھ کے چلیں، کہ ان کا سامنا مسیحائی کی جگہ بے پروائی سے نہ ہو جائے کہ ہمیں عرصہ دراز سے پیچھے آگ آگے کھائی مار گئی، لوگوں کیلئے زمانہ پرفتن اور اپنے لئے مشکِ ختن بنا دیا گیا۔ پھولوں پر سب کی نظر باغبان کی زندگی خاک آلود، بچہ بسا اوقات ماں کی توجہ، ہمدردی اور پیار حاصل کرنے کیلئے ماں کے سامنے ڈرامہ رچاتا ہے ، اور بچہ بڑا ہو کر ماں ہی کو آنکھیں دکھاتا ہے۔ ہمارے حکمرانوں کی صفات میں حصول ہمدردی کا عنصر سرفہرست ہوتا ہے، جوان کو صراط مستقیم دکھا سکتے ہیں مگر نہیں دکھاتے کہ کہیں ان کے راستے بند نہ ہو جائیں، ہم نے کتنے ہی ارباب بست و کشاد کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر ان کو سات خون معاف کر دیئے اور تازہ دم ہو کر ان کی خدمت میں لگ گئے، برصغیر کے مزاج میں ظاہر پر فیصلے ہوتے ہیں باطن پر کسی کی نظر نہیں پڑتی اور اسی کا ناجائز فائدہ ان بتوں کو پہنچتا ہے جو ہمارے لئے پتھر اپنے لئے چشمہ آب رواں ہوتے ہیں۔ ایک آئین و قانون اور کھرے کھوٹے کی پہچان ہماری عقل و خرد بھی ہوتی ہے، یہ صلاحیت مغرب میں ہے اسی لئے اہل مغرب کا سورج غروب نہیں ہوتا، ہم کیوں بار بار دھوکہ کھا کر بدمزہ نہیں ہوتے؎

حادثہ وہ جو ابھی پردۂ افلاک میں ہے

عکس اس کا مرے آئینۂ ادراک میں ہے

٭٭٭٭

75برس ترقی معکوس کے

75 برس اپنے تئیں آگے چلتے رہے، درحقیقت پیچھے دوڑتے رہے، اسی کو ترقی معکوس کہتے ہیں۔ عکس ہمیشہ الٹا اور نظر سیدھی ہوتی ہے، کبھی یہ حقیقت توفیق ہو تو آئینے سے پوچھیں، فکر تو ہر انسان میں موجود رہتی ہے اسے منظر پر لا کر اس سے کام لینے کی ترکیب اہل علم کے پاس ہوتی ہے، مگر ہم صاحبان جاہ وحشم کی ٹھنڈی چھائوں میں بھٹکتے بھٹکتے زندگی کو نارِ جہنم بنا دیتے ہیں مگرباز نہیں آتے اور پھر اسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں مگر عطار کی خوشبو سے دوررہتے ہیں، لالچ و ہوس اور دشمن کو دوست سمجھنے کے تعاقب میں رہتے ہیں، جگت باز سجنا کی پتنگ اونچی اڑاتے ہیں، رہزن کو رہنما بنا کر زندگی جیسی نعمت کو اپنے لئے زحمت بنا دیتے ہیں، جن قوموں نے علم اور عالم کی قدر کی انہوں نے منزل کو پا لیا اور ہم محو صدائے جرس رہے۔

زندگی بھر عقل کو دل کا غلام بنائے رکھا ۔لیکن کبھی عقل کو دل سے جدا نہ کیا۔عشق کا مطلب نہ سمجھ کر عشق کرتے رہے اور یہی جھک مارتے مارتے اپنے ایامِ

روشن کو تاریک راتوں میں بدل دیا، اور آج روشن راتوں والے حضرات کے سبب آٹا آگے اور ہم اس کے پیچھے، کہئے یہی حکمرانی ہے جس کے جلو میں منزل گم کردہ غلامی، کب جاگیں گے اس ملک کے باسی اور کب الٹے چلتے لوگ سیدھے چلتے دکھائی دیں گے۔

٭٭٭٭

مہنگی روٹی سستی بھوک

o...خبر ہے مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے والی قومیں ہی ترقی کرتی ہیں۔

اس خبر میں منہ توڑ اور منہ زور مہنگائی کی جاذب نظر جھلک دکھائی دیتی ہے۔

o...حکومت نے کہا ہے عمران خان کی رہائش گاہ کے لئے سیکورٹی پلان، 100 لوگوں پر مشتمل اسپیشل فورس ہر وقت تعینات رہے گی جبکہ بنی گالہ رہائش گاہ سے سیکورٹی ہٹا لی گئی۔

عمران اگر ایک ہیں تو ایک جگہ ہی سیکورٹی مہیا کی جائے گی۔

o...مہنگی روٹی ہوئی تو کیا ہوا بھوک تو سستی ہے۔

٭٭٭٭