پاکستان کا اگلے ورلڈ کپ میں کوالیفائی کرنا بھی مشکل نظر آرہا ہے

January 31, 2023

بھارت میں کھیلا گیا ورلڈ کپ ہاکی ٹورنامنٹ جرمنی کی برتری کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا، فائنل میں دفاعی چیمپئن بیلجیم کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، ایونٹ میں پہلی بار16 ٹیموں نے حصہ لیا جن کو چار گروپ میں تقسیم کیا گیا، چلی اور ویلز کی ٹیمیں پہلی بار اس اہم ایونٹ میں رسائی حاصل کرنے میں کام یاب ہوئی تھیں، پاکستان نے مسلسل دوسری مرتبہ اس ایونٹ میں کوالیفائی نہیں کیا، جس سے پاکستان میں شائقین ہاکی کے علاوہ ملک کے سابق انٹرنیشنل اور اولمپئینز بھی خاصے مایوس دکھائی دئیے۔

قومی ہاکی ٹیم کے سابق اولمپئینز نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ ہاکی ٹور نامنٹ میں پاکستان ٹیم کا رسائی حاصل نہ کرنا افسوس ناک عمل ہے، بھارت میں جمعے سے شروع ہونے والے ورلڈ کپ میں ہماری ٹیم کی عدم شر کت سے شائقین ہاکی اور کھلاڑی بہت زیاد ہ مایوس ہیں، سابق کپتان منظور الحسن،اصلاح الدین، حنیف خان، حسن سردار، شہباز سنیئر، سابق ہیڈ کوچ خواجہ جنید،قمر ضیاء سلیم ناظم نے کہا کہ مسلسل دو ورلد کپ سے ہماری ٹیم باہر ہے جس پر ہر پاکستانی کو دکھ اور افسوس ہے، جب تک حکومتی سطح پر قومی کھیل پر توجہ نہیں دی جائے گی ہم ہاکی کے میدان میں شر مندگی سے دوچار رہیں گے، ہم نے چار بار ورلڈکپ جیتا، آج یہ حالات ہیں کہ ہمارا اس ایونٹ میں نام بھی نہیں ہے، عالمی سطح پر ہاکی ہماری پہچان تھی،اب اگلے ورلڈ کپ تک انتطار کرنا ہوگا۔

اگر قومی کھیل کی ترقی پر توجہ نہ دی گئی تو جو کھلاڑی کھیل رہے ہیں وہ بھی ہاکی سے کنارہ کشی اختیار کرلیں گے۔ بھارت میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ ہاکی ٹور نامنٹ میں پاکستانی ٹیم کی عدم شرکت سے مایوس پاکستانی شائقین کے لئے اچھی خبر یہ سامنے آئی ہے کہ ورلڈ کپ میں اس کی فتوحات کا ریکارڈ برابر ہونے سے محفوظ رہا، پاکستان نے چار بار یہ اعزاز جیتا ہے، جمعے کو کھیلے گئے سیمی فائنل میں ہالینڈ اور آ سٹریلیا کی ناکامی سے دونوں ٹیمیں چار مرتبہ ورلڈ کپ میں گولڈ میڈلز جیتنے کے ٹائٹل سے محروم ہوگئی، پاکستان نے چار مرتبہ 1971,1978,1982,1994 میں عالمی اعزاز جیتا جبکہ آسٹریلیا نے 1986,2010,2014جبکہ ہالینڈ نے 1973,1990 ,1998 میں تین تین بار عالمی ٹائٹل اپنے نام کیا۔

جمعے کو کھیلے گئے سیمی فائنل میں دفاعی چیمپئن بیلجیم نے ہالینڈ کو پنالٹی شوٹ آوٹ پر 3.2 سے شکست دی، مقررہ وقت تک میچ دو، دو گول سے برابر رہا، دوسرے سیمی فائنل میں جرمنی نے آ سٹریلیا کے خلاف4.3 سے کامیابی اپنے نام کی، جرمنی نے دو بار 2002,2006 میں جبکہ بیلجیم نے ایک مرتبہ2018 میں بھارت کے رواں میزبان شہر بھونشور میں یہ اعزاز جیتا ہے، حالیہ ورلڈ کپ میں چلی اور ویلز کی شر کت کے بعد اس اہم مقابلے میں رسائی اور اپنی کار کردگی دکھانے والی ٹیموں کی تعداد28 ہوگئی۔

ان سے قبل26 ٹیموں کو ورلڈ کپ کھیلنے کا اعزاز حاصل ہوچکا تھا، پہلا ایڈیشن 1971 میں کھیلا گیا تھا,اس طرح اس مقابلے کے انعقاد کے50 سال مکمل ہوگئے ہیں، بھارت پہلا ملک بن گیا جس نے لگاتار دوسری مرتبہ ورلڈ کپ ہاکی ٹور نامنٹ کی میزبانی کیگ، مقابلےدو شہروں میں ہوئے، رورکیلا میں 20 ہزار تماشائیوں کے لئےنیا برسا منڈا ہاکی اسٹیڈیم تعمیر کیا گیا، جبکہ بھونیشور کے کلنگا اسٹیڈیم کو اپ گریڈ کیا گیا، رواں ورلڈ کپ کے پول اے میں ارجنٹائن، آسٹریلیا، فرانس اور جنوبی افریقا،پول بی میں بیلجیئم، جرمنی، کوریا، جاپان پول سی میں نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ملائیشیا اور چلی ،پول ڈی میں میزبان بھارت، انگلینڈ، اسپین اور ویلز شامل تھیں۔ پاکستان کو اگلے ورلڈ کپ میں شر کت کے لئے اگلے سال جنوری میں ایشیا کپ ہاکی ٹور نامنٹ میں حصہ لینا ہوگا جس میں پہلی پوزیشن پاکستان کو ورلڈ کپ میں پہنچا سکے گی ورنہ کوالیفائی رائونڈ کھیلنا ہوگا۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ایشین گیمز کے لئے قومی ہاکی ٹیم کے تربیتی کیمپ کا پہلا مرحلہ مارچ میں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سکریٹری فیڈریشن سید حیدر حسین نے بتایا ہے کہ ورلڈ کپ ہاکی ٹور نامنٹ میں قومی ہاکی ٹیم کے کوالیفائی نہ کرنے کا افسوس ہے، اس کی ذمے داری موجودہ عہدے داروں پر نہیں ہے، کوشش ہے کہ ایشین گیمز میں پہلی پوزیشن کے ساتھ پہلے پیرس اولمپکس کے لئے براہ راست رسائی حاصل کریں اس کے بعد جنوری میں ایشیا کپ کو ٹارگٹ بنائیں گے جس کی پہلی پوزیشن ہمیں اگلے ورلڈ کپ تک لے جائے گی، انہوں نے کہا کہ تربیتی کیمپ کے لئے حکومت کو خط لکھ دیا ہے، پہلا مرحلہ 40روزہ ہوگا، ہماری کوشش ہوگی کہ ایشین گیمز سے قبل ایشیائی ملکوں کے ساتھ قومی ہاکی ٹیم کی سیریز رکھی جائے تاکہ کھلاڑیوں کو تجربہ ملے۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن اور حکومت کے درمیان تنازع کم نہیں ہورہا ہے جس سے اس کھیل کی سر گرمیاں بھی ماند ہوتی جارہی ہے، عالمی ہاکی فیڈریشن نے پاکستان ہاکی فیڈریشن اور حکومت کے درمیان تنازع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں یہ تنازع کھیل کی ترقی میں رکاوٹ بن رہا ہے، عالمی تنظیم نے اس حوالے سے پی ایچ ایف سے بھی رابطہ کیا ہے،عالمی تنظیم پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ساتھ مل کر کئی پروجیکٹ پر کام کرنے کی خواہش مند ہےمگر غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے ہم اس حوالے سے کوئی پیش رفت کرنے سے قاصر ہیں۔

انٹر نیشنل ہاکی فیڈریشن کے صدر طیب اکرام نے دہلی میں میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ پاکستان میں غیر ملکی کوچ سیگیفرائیڈ ایکمین اپنی ذمے داری چھوڑ کر چلے گئے، ان کے ساتھ تنخواہ کی ادائیگی کا معاملہ تھا، اس سے قبل بھی غیر ملکی کوچ پاکستان سے جاچکے ہیں، انہوں نے کہا کہ ماضی اور موجودہ حالات میں جہاں حکومت نے اس کھیل کو نظر انداز کیا وہیں فیڈریشن نے بھی کھیل کی بہتری پر توجہ نہیں دی، چار مرتبہ عالمی کپ کی فاتح ہاکی ٹیم کا رواں سال ایونٹ میں کوالیفائی نہ کرنا افسوس ناک اور ایشیائی ملکوں کے لئے دکھ کا باعث ہے، پاکستان ایف آئی ایچ کا مضبوط رکن ہے مگر دکھ کی بات ہے کہ وہاں کے لوگ اس میں بہتری لانے کے لئے تیار نہیں، انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن پاکستان میں ہاکی کی بحالی اور ترقی کے لیے کردار ادا کر نا چاہتی ہے مگر اس وقت پاکستان ہاکی بحرانی کیفیت سے دوچار ہے حکومت اور فیڈریشن کے درمیان تنازع سے کھلاڑی بھی پریشان ہے۔

ہم بھارت کی طرح پاکستان ہاکی کےلئےبھی خصوصی پروجیکٹ شروع کرنا چاہتے ہیں، پاکستان میں ہاکی کے فروغ کےلئے ایسے ہی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جیسے بھارت نے اس کھیل کی ترقی و ترویج کے لیے اپنائے ہیں۔ جس کے لئے مستقل مزاجی، پیشہ ورانہ انداز میں سوچ، کھلاڑیوں کی اعلیٰ کارکردگی کے لیے مستحکم منصوبہ سازی کے ساتھ مکمل طور پر مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا ہوگا۔ پاکستان کو ہاکی میں اچھے اور مثبت نتائج کے لئے طویل المدت منصوبہ بندی کرنا ہوگی اس کے بغیر ایڈہاک انداز کے نتائج ہی سامنے آئیں گے۔