ڈالر گر گیا، اسٹاک مارکیٹ میں تیزی

February 08, 2023

حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی تمام شرائط تسلیم کئے جانے سے قرض پروگرام کی ممکنہ بحالی اور دوست ممالک سے بھی مالیاتی تعاون کی توقعات پر ڈالر بیک فٹ پر آگیا جس سے ڈالر انٹر بینک ریٹ 276روپے سے نیچے آگئے۔ نئے کاروباری ہفتے کے آغاز پر اسٹاک مارکیٹ میں بھی تیزی کا رجحان رہا۔ کے ایس ای 100انڈیکس میں 722پوائنٹس کا اضافہ، 41ہزار پوائنٹس کی حد بحال ،59.63فیصد کمپنیوں کے شیئر کی قیمت بڑھ گئی۔ سرمایہ کاری مالیت میں104ارب 76 کروڑ روپے کا اضافہ ، کاروباری حجم بھی 68.22فیصد اضافہ رہا۔ معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کی روشن ہوتی ہوئی توقعات کے باعث پیداواری کمپنیوں کے کاروبار میں تیزی آئی ہے اور انڈیکس میں اضافے کے پیچھے بھی یہی محرکات ہیں۔ ڈالر کی قیمت بھی اب مزید بڑھنے کی بجائے بتدریج نچلی سطح پرآئے گی یہ اطلاعات بھی زیر گردش ہیں کہ وہ ایکسپورٹرز جنہوں نے زر مبادلہ میں موصول ہونے والی برآمدی آمدن کو روک رکھا تھااپنی برآمدی ترسیلات تیزی کے ساتھ مارکیٹ میں کیش کرانے پر توجہ مرکوز کی ہے جس سے ڈالر تنزلی کا شکار ہوا۔تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈالر کی قدر میں یہ کمی دیر پا ہونی چاہئے۔ پاکستان کےزرمبادلہ کے ذخائر 3ارب 9کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئے ہیں جو فروری 2014 ءکے بعد کم ترین سطح پر ہیں۔ ترسیلات زر کا حجم بھی کم ہوا ہے۔ حکومت اپنے تئیں معاشی بہتری کے لئے انتھک کوشش کر رہی ہے تاہم تمام اسٹیک ہولڈرز کو بھی حکومت کی ان کوششوں میں اپنا حصہ ڈالنا چاہئے۔ ایک تجویز یہ بھی ہے کہ انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی تین علیحدہ قیمتیں رکھی جائیں۔ بیرون ملک پاکستانی اور ایکسچینج کمپنیوں کیلئے الگ، برآمد کنندگان کیلئے الک اور درآمد کنندگان کیلئے علیحدہ قدر رکھی جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998