تقویٰ اور پرہیزگاری روزے کی حقیقی روح

March 24, 2023

ارشاد باری تعالیٰ ہے:ترجمہ:۔’’اے ایمان والو!تم پر روزے فرض کردیے گئے، جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے، تاکہ تم پرہیز گار بن جاؤ۔‘‘ (سورۃ البقرہ183)

الحمد للہ،رحمت و مغفرت کا ماہ ِ مبارک ہم پرسایہ فگن ہے۔صدشکر کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں رمضان المبارک کا مہینہ عطا فرمایا۔ یہی وہ مہینہ ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے خاتم الانبیاء رحمۃ للعالمین حضرت محمدﷺ پر قرآن مجید فرقان حمید نازل فرمایا اور اس خوب صورت ہدایت نامے کے بعد آسمانی کتابوں کا سلسلہ تو پایۂ تکمیل کو پہنچ گیا، لیکن فخر موجوداتﷺ کی شخصیت ہمیشہ ہمیشہ کے لیے قرآن مجید کی عملی تصویر کے طور پر سامنے آئی۔

قرآن مجید فرقان حمید کا ایک ایک لفظ کئی کئی اور نئے نئے عنوان لیے ہوئے ہے۔ اگر انسان اس پر عمل کرتا چلا جائے تو اس کی تقدیر بدل جائے۔ وہ اللہ کا وہ اتنا مقبول بندہ بن جائے کہ رب اس کی ہر منشا، ہر آرزو اور ہر تمنا پوری فرما دے۔ سورۃ البقرہ میں اللہ تعالیٰ نے ماہ صیام کے جو فوائد بیان کیے ہیں، اگر ہم اس کا جائزہ لیں تو ہماری زندگی میں استحکام آئے گا اور ہم صحیح معنوں میں اشرف المخلوقات کہے جانے کے مستحق قرار پائیں گے۔

قرآنِ کریم کی اس ہدایتِ ربّانی سے یہ معلوم ہُوا کہ روزے کا حقیقی مقصد ’’تقویٰ‘‘ کا حصول ہے، تقویٰ اور پرہیزگاری اسلامی عبادات کی بنیادی رُوح ہیں، قرآنِ کریم اور احادیثِ نبویؐ میں کم و بیش ہر عبادت اور نیک عمل کا بنیادی مقصد ’’تقویٰ‘‘ ہی کو قرار دیا گیا ہے۔

خواہشاتِ نفس کی پیروی سے اپنے آپ کو روکنا، نفس کے بے لگام گھوڑے کو لگام دینا اور دِین کی اتباع میں مصروفِ عمل رہنا، روزے کی حقیقی رُوح ہے، جو درحقیقت تقویٰ اور پرہیزگاری کے حصول کے بعد ہی ممکن ہے۔اس سلسلے میں رسولِ اکرم ﷺ کا درج ذیل ارشادِ گرامی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’روزہ ڈھال ہے، لہٰذا روزہ رکھنے والا نہ بے ہودہ بات کرے اور نہ جاہلوں والے کام کرے، اگر کوئی اُس سے جھگڑا کرے یا بُرا بھلا کہے،تو وہ کہہ دے کہ ’’میں روزے دار ہوں۔‘‘

رمضان المبارک میں عموماً ایسے مناظر عام دیکھنے میں آتے ہیں کہ لوگ راہ چلتے ایک دوسرے سے اُلجھ پڑتے ہیں، بے صبری کا مظاہرہ کرتے اور بسا اوقات نوبت دست و گریباں ہونے تک پہنچ جاتی ہے۔ راستے میں سفر کرتے وقت یا خریداری کے موقع پر جس عجلت اور بے صبری کا مظاہرہ کیا جاتا ہے، یہ بھی درحقیقت ضبطِ نفس کے منافی عمل اور روزے کی حقیقی رُوح کے برخلاف ہے۔