بھرپور نیند کا دل کی صحت کے ساتھ تعلق

March 30, 2023

جب صحت مند، بھرپور نیند کی بات آتی ہے تو آپ کے ذہن میں یقیناً صحت مند دل کا خیال نہیں آئے گا۔ کیوں کہ آپ کہیںگے کہ نیند کا دل سے کیا تعلق؟

امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن نے گزشتہ سال دل کی صحت کے لیے جس ’چیک لسٹ‘ کا اجراء کیا ہے اس میں نیند بھی شامل ہے۔ شکاگو میں واقع رَش یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے کارڈیالوجسٹ اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ڈینیل لوگر کہتے ہیں، ’’جب ہم دل کے مریضوں کی صحت کا معائنہ کرتے ہیں تو ہم لازمی طور پر ان کی نیند کا تجزیہ بھی کرتے ہیں‘‘۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نیند کے ہماری جسمانی اور دماغی صحت پر دوررس اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے محققین نے اپنے سالانہ اجلاس میں نیند کے فوائد اور اس کے دیگر مثبت اثرات پر ابتدائی مطالعہ پیش کیا ہے۔

تحقیق کیا کہتی ہے اور یہ کیا معنی رکھتی ہے؟

یہ مطالعہ ابھی تک کسی سائنسی جرنل میں شائع نہیں ہوا۔ تاہم محققین کے مطابق، بالغ افراد کے ایک گروہ کو ایک سال تک نیند، وزن میں کمی کے پروگرام اور طبعی سرگرمی کے لحاظ سے زیرِ جائزہ رکھا گیا۔ مطالعہ میں شریک تمام افراد یا تو زائد وزن کے حامل تھے یا موٹاپے کا شکار تھے۔ تاہم وہ اس حد تک صحت مند تھے کہ وہ ورزش کرنے اور اپنی کھانے پینے کی عادات کو بدلنے کے کے لیے تیار تھے۔ ابتدائی تحقیق سے معلوم ہوا کہ وہ افراد جو اچھی نیند لے رہے تھے، وہ وزن میں کمی کے گروپ سیشن، کیلوریز میں کمی کے اہداف اور اوسط یا اس سے شدید ورزش کرنے کے لیے وقت نکالنے کے قابل تھے۔

ہر چند کہ، بظاہر نیند اور ان سرگرمیوں میں کوئی مضبوط تعلق نہیں ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود اس سے کچھ نتائج اخذ ضرور کیے جاسکتے ہیں۔ ’’اس طرح کے مطالعہ سے ایک مفروضہ تشکیل دینے میں ضرور مدد ملتی ہے۔ اس سے اچھی نیند کے اچھی غذا اور ورزش کے ساتھ تعلق کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔‘‘لوگر کہتے ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ، یہ بات بھی ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ محدود پیمانہ پر کیا جانے والا مطالعہ تھا، جس میں125افراد نے رضاکارانہ طور پر شمولیت اختیار کرنے کی ہامی بھری۔ گروپ میں 91فی صد خواتین اور 81 فیصد سفیدفام تھے۔ محققین کا کہنا ہے،’’ گروہ میں متنوع پس منظر کے حامل افراد کا شامل نہ ہونا ایک بہت بڑا مسئلہ تھا۔ تاہم اس کے باوجود، مطالعہ کے نتائج کافی دلچسپ ہیں اور نیند کی فعلیات کے کئی پہلوؤں کو دیگر بالغ افراد پر عمومیت میں لاگو کیا جاسکتا ہے‘‘۔

ڈاکٹر الیکس دیمتریو، نفسیات اور ’سلیپ میڈیسن‘ میں ڈبل بورڈ سرٹیفائیڈ ہیں اور کیلیفورنیا میں مینلو پارک سائیکائٹری اینڈ سلیپ میڈیسن کے بانی ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ایک فرد کا نظم و ضبط اور جذبات پر قابو پانا بھی ایک عنصر ہے۔ ’’اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ وہ لوگ جو اچھی نیند لینے کے لیے نظم و ضبط رکھتے ہیں وہ وزن کم کرنے کے پروگرام پر بھی قائم رہنے کا نظم رکھتے ہیں۔ یہ ایک ایسا گھوم چکر ہے جہاں نظم و ضبط سونے میں مدد کرتا ہے اور نیند نظم و ضبط پیدا کرنے میں مدد کرتی ہے اور یہ صورتِ حال مجموعی طور پر وزن میں کمی میں مدد کرتی ہے،‘‘ ڈاکٹر دیمیتریو کہتے ہیں۔

اچھی نیند کے فوائد

اس مطالعے کے ابتدائی نتائج، پہلے سے موجود تحقیق پر استوار ہیں، جو صحت مند نیند کو بہت سے فوائد کے ساتھ زیادہ مضبوطی سے جوڑتی ہیں۔ ’’رویے کی نفسیات کے نقطہ نظر سے، طرزِ زندگی میں تبدیلیاں اکثر ایک دوسرے پر قائم ہوتی ہیں۔ سونے اور جاگنے کے متعین اوقات کے ساتھ ایک صحت مند نیند کے معمولات، لوگوں کو اچھی صحت کے اضافی ثمرات فراہم کرتے ہیں‘‘، لوگر بتاتے ہیں۔

اس بات کے بھی شواہد موجود ہیں کہ کم نیند آپ کی صحت پر نقصان دہ اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ، تقریباً کوئی بھی طبی اور نفسیاتی حالت خراب نیند سے مزید ابتر ہو سکتی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ نیند کا تعلق قلبی صحت، قوت مدافعت، موڈ، توجہ اور توانائی کی سطح وغیرہ سے ہے‘‘۔ کنساگرا مزید بتاتے ہوئے کہتے ہیں، ’’ہم جانتے ہیں کہ نیند کی کمی تھکاوٹ اور موڈ میں تبدیلی کا باعث بنتی ہے، جو آپ کی ورزش کرنے کی خواہش پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔‘‘

باقاعدگی سے نیند ہمیں جلد سو جانے، زیادہ آسانی سے جاگنے اور دن میں چوکنا رہنے کی اجازت دیتی ہے۔ یہ لوگوں کو کھانے کے باقاعدہ اوقات اور معمولات پر قائم رہنے کی بھی اجازت دیتی ہے، جو دن کے وقت کے بارے میں ہمارے جسم کے لیے سگنل کے طور پر کام کر سکتا ہے۔

بہتر نیند کیسے لی جائے؟

یہ جاننا کہ آپ کو صحت مند نیند کی ضرورت ہے اور درحقیقت اسے حاصل کرنا دو مختلف چیزیں ہیں۔ زیادہ تر لوگ اپنے معمولات میں تھوڑی بہت تبدیلی لاکر انھیں صحت مند بناسکتے ہیں۔ نیند کو رِدھم اور سونے کے لیے مناسب جگہ پسند ہے۔ ایک مناسب طور پر آرادہ بستر تیار کریں اور جاگنے کا وقت رکھیں۔ شام کا وقت سکون میں گزاریں، جیسے سونے سے چند گھنٹے قبل ورزش کرنا، شاور لینا، کتابیں پڑھنا اور اپنے مقررہ وقت پر بیڈ میں چلے جانا۔ خود کو آٹھ گھنٹے سونے کا موقع دیں۔ بیڈ روم میں الیکٹرانک ڈیوائسز کو جگہ نہ دیں کیوں کہ روشنی میلاٹونن پیداوار کا باعث بنتی ہے جس کے باعث نیند میں بار بار خلل آتا ہے اور آپ آٹھ گھنٹے بستر پر لیٹے رہنے کے باوجود بھی نیند کی قلت کا شکار رہتے ہیں۔