حجِ بیتُ اللہ

June 09, 2023

حاجی محمد حنیف طیب

ﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں کوقرب اور وصال کی لذتیں عطا فرمانے اور تسلیم ورضا کا پیکر بنانے کے لئے مختلف عبادات کو لازم کیا، جن سے نہ صرف تقویٰ وپرہیز گاری کی منزل حاصل ہوتی ہے، بلکہ گناہوں کے کفارے کا سامان بھی ہوتاہے۔ بندگان الٰہی اپنی ان عبادات کے ذریعے اظہار بندگی کرتے ہیں اور احکام الٰہی بجا لاتے ہیں، ان میں سے بعض عبادات محض بدنی ہیں، جیسے نماز، روزہ، اسی طرح بعض محض مالی ہیں جیسے زکوٰۃ، عُشر، قربانی وغیرہ مگر حج بدنی ومالی عبادتوں کا مجموعہ ہے ۔حج بیت ﷲسن ۹ ہجری میں فرض ہوا اور ۱۰ہجری میں رسول ﷲﷺنے پہلا اور آخری حج ادافرمایا۔

’’حج ‘‘لغوی اعتبارسے معظم اور محترم چیز کی طرف ارادہ کرنے کو کہتے ہیں، مگر شرعی اصطلاح کے طور پر مخصوص اوقات ،مخصوص شرائط اور مخصوص اندازسے بیت ﷲ، منیٰ ،مزدلفہ،وعرفات کی طرف قصدکرنے سے عبارت ہے۔ نبی اکرم ﷺنے حج کے بہت زیادہ فضائل وبرکات بیان فرمائے اسلام کی پانچ بنیادی چیزوں میں سے ایک حج کو بھی قرار دیا گیا۔(بخاری ومسلم )

حج سے گناہ معاف ہوتے ہیں :۔حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ ﷺ کو فرماتے سنا ’’جس نے حج کیا اور کوئی جھگڑا یا گناہ نہ کیاتو وہ اپنے گناہوں سے ایسے نکل جائے گا، جیسا اس دن تھا جب اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔(صحیح بخاری)حضرت سیدنا عبدﷲ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ سرکار مدینہ ﷺنے فرمایا’’حج اور عمرہ یکے بعد دیگرے کرو، کیونکہ یہ دونوں اعمال فقراور گناہوں کوایسے دور کردیتے ہیں ۔جیسے بھٹی لوہے ،سونے اور چاندی کے زنگ کو دور کردیتی ہے اور حج مبرور کاثواب جنت کے سوا کچھ نہیں‘‘۔ (سنن ترمذی )

حج مبرور کسے کہتے ہیں :۔مبرورکا ایک معنی ہے قبول کیاہوایعنی ایسا حج جسے فرائض وواجبات وسنن کے ساتھ اداکیا جائے اور گناہوں سے محفوظ رہ کر صرف ﷲکی خوشنودی کے لئے اگر حج کیاجائے وہ حج ،حج مبرور (مقبول) ہوگا۔ جس کا بدلہ صرف جنت ہے۔ حضرت سیدنا جابر ؓسے روایت ہے کہ سرور کونین ﷺنے فرمایا’’حج مبرورکا ثواب جنت سے کچھ کم نہیں ‘‘عرض کیا گیا مبرور سے کیا مراد ہے؟فرمایا ایسا حج جس میں کھانا کھلایا جائے اور اچھی گفتگو کی جائے ۔(المعجم)

حاجی شفاعت کرے گا:۔حضرت سید نا ابو موسیٰؓ سے روایت ہے کہ رسول عربی ﷺنے فرمایا ’’حاجی اپنے اہل خانہ کے چارسوافرادکی شفاعت کرے گا ‘‘ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ ’’ اپنے اہل خانہ کے چار سو افراد کی شفاعت کرئے گا اور اپنے گناہوں سے ایسے نکل جائے گا جیسے اس دن تھا جب اس کی ماں نے اسے جنا تھا ۔(مسنداحمد )ایک روایت میں نبی محترم ﷺنے فرمایا ’’یاﷲ !حاجی اور جس کے لئے حاجی استغفار کرے دونوں کی مغفرت فرمادے‘‘(ابن خزیمہ) اور حضرت سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا ’’حج اور عمرہ کرنے والے ﷲ کے مہمان ہیں اگر دعا کریں تو ﷲ ان کی دعا قبول فرمائے گا اور اگر طلب مغفرت کریں تو ﷲ عزوجل انہیں بخش دے گا‘‘ (ابن ماجہ)

حضرت ابوذرؓ سے روایت ہے کہ نبی سیدنا داؤد علیہ السلام نے عرض کیا یاالٰہی عزوجل تیرے پاس اپنے ان بندوں کے لئے کیا ہے جو تیرے گھر کی زیارت کرنے آتے ہیں ؟ فرمایا ہر مہمان کا میزبان پہ حق ہوتا ہے اور،اے داؤد (علیہ السلام) میرے مہمان کامجھ پہ حق ہے کہ میں دنیا میں انہیں عافیت عطافرمادوں اور جب آخرت میں ان سے ملوں توان کی مغفرت فرمادوں‘‘(المعجم)ایک اور حدیث مبارکہ حضر ت سہل بن سعد ؓسے مروی ہے کہ رسول ہاشمی ﷺنے فرمایا ’’جو مسلمان ﷲ کی راہ میں کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے یا تلبیہ کہتے ہوئے جہاد کرنے یاحج کرنے کے لئے چلے تو سورج غروب ہوتے وقت اس کے گناہوں کو اپنے ساتھ لے جائے گا اور وہ گناہوں سے پاک ہوجائے گا۔(المعجم )

پیدل حج کرنے کاثواب :۔حضرت سیدنا زاذانؓ فرماتے ہیں کہ حضرت سید نا ابن عباسؓ شدید بیمار ہوئے تو انہوں نے اپنے بیٹوں کو بلایا اور فرمایا میں نے رسول ﷲ ﷺ سے سنا ہے ’’جو مکہ مکرمہ سے حج کے لئے پیدل ہی چل کرجائے اور مکہ لوٹنے تک پیدل ہی چلے تو ﷲ تعالیٰ اس کے ہر قدم کے بدلے سات سو نیکیاں لکھتا ہے اور ان میں ہر نیکی حرم میں کی گئی نیکیوں کی طرح ہے، ان سے پوچھا گیا حرم کی نیکیاں کیاہیں؟ فرمایا ان میں سے ہر ایک نیکی ایک لاکھ نیکیوں کے برابر ہے۔‘‘(المستدرک)

حج کے دوران انتقال ہوجائے تو اس پر اجر عظیم ہے :۔حضرت سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے کہ سرورِ کونین ﷺنے فرمایا’’جو حج کے لیے مکہ کے راستے میں آتے یاجاتے ہوئے مرگیا اس سے نہ توکوئی سوال ہوگا اور نہ ہی اس سے حساب لیاجائے گااور اس کی مغفرت کردی جائے گی ۔(الترغیب الترھیب)

حضرت عبدﷲ بن عمر ؓروایت فرماتے ہیں کہ رسول ﷲﷺنے فرمایا ’’جب تو حاجی سے ملے تو اس کو سلام کراس سے مصافحہ کراور اس سے کہہ کے اپنے گھر میں داخل ہونے سے پہلے تیرے لیے مغفرت کی دعاکرے کیونکہ وہ بخشا ہوا ہے‘‘(مشکوٰۃ)

حج کرنے میں جلدی کیجیے، لہٰذا ہر بندۂ مومن جو صاحبِ استطاعت ہو، زندگی میں اسےکم ازکم ایک مرتبہ ضرور حج کا قصد کرنا چاہیے۔ حضرت ابن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: حج یعنی فرض حج میں جلدی کرو، کیوں کہ تم میں کوئی یہ نہیں جانتا کہ اسے کیا عذر پیش آنے والاہے۔(مسنداحمد،:۲۸۶۷)