جدید اسپورٹس کمپلیکس

July 03, 2023

مشرق کی دلہن، کراچی بین الاقوامی شہر ہے، یہ دنیا کے چند بڑے شہروں میں نہ صرف نمایاں شہر ہے، بلکہ ، یہ تیرہ سے زائد ملکوں کے مختلف شہروں کے ساتھ جڑواں شہر بھی ہے جس کی وجہ سے اسے ایک نمایاں مقام حاصل ہے، جس کی آبادی دنیا کے کئی ملکوں سے زیادہ ہے، یہاں مختلف مذاہب، قومیت اور زبانوں سے تعلق رکھنے والے آباد ہیں، شہر پر آبادی کا مسلسل دباؤ ہونے کے باعث اس کی حدود تبدیل ہوتی جارہی ہیں، اسی طرح شہر کے مختلف علاقوں کی تہذیب و ثقافت اور روایات بھی الگ الگ ہیں۔

لیاری کراچی کا قدیم ترین علاقہ ہے، یہاں کے باشندے صدیوں سے اس علاقے میں آباد ہیں، یہاں غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ مقیم ہیں، باوجود اس کے کہ یہاں کے باشندوں کو وہ سہولتیں میسر نہیں ہیں جو کراچی کے ترقی یافتہ اور پوش علاقے کے لوگوں کو حاصل ہیں لیکن اس کے باوجود لیاری کے باشندے زندہ دل، پرجوش اپنے شہر اور علاقےسے بے انتہا محبت کرنے والے ہیں، مختلف کھیلوں سے ان کی دیوانہ وار محبت ہے، جن میں فٹ بال، باکسنگ، باسکٹ بال، سائیکلنگ، گدھا گاڑی ریس نمایاں ہیں، اس علاقے سے تعلق رکھنے والے کئی افراد نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام روشن کیا، اسی علاقے میں ککری گراؤنڈ کے نام سے ایک ایسا تاریخی میدان موجود ہے جہاں ماضی میں مختلف سیاسی جماعتوں نے تاریخ ساز جلسے کئے، اس گراؤنڈ کو کراچی کا ہائیڈ پارک بھی کہا جاتا ہے۔

یہ وہ گراؤنڈ ہے جسے مذہبی اور سیاسی جماعتوں، قوم پرست رہنماؤں نے اپنا مرکز بنایا اور اپنے اپنے دور کی حکومتوں کے خلاف کھل کر تقاریر کیں۔ پاکستان اور دنیائے اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے اپنی شادی کے لیے اسی گراؤنڈ کا انتخاب کیا تھا، 18 دسمبر 1987 کو ان کی شادی کی تقریب یہاں منعقد ہوئی، جس کے باعث اس گراؤنڈ کو بین الاقوامی شہرت حاصل ہوئی۔ پاکستان کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو، محترمہ بے نظیر بھٹو، بلاول بھٹو زرداری اور دیگر کئی سیاسی رہنماؤں نے انتخابات میں جلسے کرنے کے لیے اسی علاقے کا انتخاب کیا، یہاں لیاری کی تہذیب و ثقافت کے حوالے سے بھی مختلف پروگرام منعقد ہوتے رہتے ہیں، تعلیمی میلے بھی ہوئے اور میوزیکل پروگرام بھی کئے جاتے رہے۔

سید ناصر حسین شاہ اور بیرسٹر مرتضیٰ وہاب ککری گرائونڈ اسپورٹس کمپلیکس کے سنگ بنیاد کی نقاب کشائی کررہے ہیں

ککری گراؤنڈ لیاری کا بہت پرانا میدان ہے ۔لیاری ندی جو دھوبی گھاٹ، حسن لشکری ولیج او رگارڈن سے ہو کر لی مارکیٹ، میٹھا در سے گزرتی ہوئی کھڈا کے علاقے سے سمندر میں گرتی ہے۔1911 میں ہرچند رائے وشن داس جو اس وقت میونسپل کارپوریشن کراچی کے صدر مقرر ہوئےتھے انہوںنے 1921 تک کراچی میں متعدد ترقیاتی منصوبوں پر کام کیا،اورلیاری کے باشندوں کے مطالبے پر لیاری ندی کا رخ موڑ دیا، جس کے باعث ککری گراؤنڈ جوکہ لیاری ندی میں شامل تھا اس جگہ کو خشک ہونے کے بعد گراؤنڈ میں تبدیل کردیا۔

گراؤنڈ میں لیاری کے نوجوانوں نے فٹ بال کھیلنا شروع کیا، کیونکہ یہ گراؤنڈ ندی کا حصہ تھا۔ گراؤنڈ میں کنکریاں ہوتی تھیں، جس کے باعث اسے کنکری گراؤنڈ پکارا جانے لگا اور پھر یہ نام ککری گراؤنڈ کے نام سے مشہور ہوگیا، بعدازاں میونسپل کارپوریشن نے ایک قرار داد کے ذریعہ تحریک خلافت کے عظیم رہنما مولانا محمد علی جوہر کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کے نام سے منسوب کردیا اور اس گراؤنڈ کا نام محمد علی جوہر پارک رکھ دیا گیا۔

5 جنوری 2022 کو کراچی نیبر ہڈ ڈیویلپمنٹ پروجیکٹ کے تحت ایک جدید اسپورٹس کمپلیکس کا سنگ بنیاد اس وقت کے ایڈمنسٹریٹر اور موجودہ میئر بیرسٹر مرتضی وہاب نے رکھا اور اعلان کیا کہ اس پروجیکٹ کو ایک سال سے ڈیڑھ سال کے اندر مکمل کرلیا جائے گا، ککری گراؤنڈ میں ماڈرن بنیادوں پر فٹ بال اسٹیڈیم، جمنازیم، باکسنگ ارینا، اوپن پبلک اسپیس سمیت کھیلوں کی مختلف سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔

کراچی کے عوام کیلئے وہ لمحہ قابل دیدتھا جب وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 21 جون 2023 کو نئے تعمیر شدہ ککری اسپورٹس کمپلیکس کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر آصفہ بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ، صوبائی وزراء، میئر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب اوردیگر کئی رہنماء ان کے ساتھ تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ، لیاری اور میرے خاندان کے درمیان تین نسلوں سے خاص رشتہ ہے، ملک کی ترقی کی جدوجہد ا ن ہی گلیوں سے شروع ہوئی تھی، لیاری کے عوام نے ہی آمر جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف کو للکارا تھا اور مختلف مارشل لاء کا مقابلہ کیا تھا۔ بلدیاتی انتخابات میں لیاری میں ہم نے کلین سوئپ کیا ہے، آج میں اپنے لیاری میں موجود ہوں۔

لیاری کے تاریخی علاقے میں واقع یہ کمپلیکس، مقامی آبادی کے لیے بہت زیادہ ثقافتی اور سماجی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ منصوبہ حکومت سندھ کے اس عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ شہریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جائے گا اور بالخصوص نوجوان نسل کے لیے کھیلوں کی بہتری کو فروغ دیا جائے گا۔ککری گراؤنڈ اور اس کے آس پاس کا علاقہ طویل عرصے سے قرب و جوار میں رہنے والے لوگوں کی سماجی اور کھیلوں کی سرگرمیوں کا بڑامرکز رہا ہے اور اس مرکزنے متعدد سہولیات، کاروبار، تعلیمی اور صحت کی سہولیات کے ساتھ، اس علاقے کے رہائشیوں کی فلاح و بہبود میں اہم کردار ادا کیا ہے تاہم، وقت کے ساتھ ساتھ، ککری گراؤنڈ کی سہولت کو نوجوانوں کے بدلتے ہوئے مطالبات کو پورا کرنے اور کھیلوں کی وسیع رینج کو پورا کرنے کے لیے اپ گریڈ کرنے کی ضرورت تھی چنانچہ ککری اسپورٹس کمپلیکس کی اہمیت اور اطراف کے علاقے کی بہتری کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے، حکومت سندھ نے اس کی بحالی کے منصوبے کا آغاز کیا۔

اس منصوبے میں زمین کے استعمال کا ایک جامع منصوبہ تیار کرنا اور موجودہ سہولیات کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بہتر بنانا شامل تھا۔ اس کے علاوہ، قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کو یقینی بنانے کے لیے نئے انڈور گیمز اور سہولیات شامل کی گئیں۔ کراچی نیبر ہڈ امپروومنٹ پروجیکٹ (KNIP) کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نذیر میمن، موجودہ میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے اس پروجیکٹ کے تصور کو عملی شکل دینے اور اس پر عمل درآمد میں کلیدی کردار ادا کیا جس میں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع مشاورت کا عمل بھی شامل تھا۔

یہ منصوبہ جنوری 2022 میں شروع ہوا اور جون 2023 میں 1365 ملین روپے کی لاگت سے مکمل ہوا۔ اس پروجیکٹ کے تحت اسپورٹس کمپلیکس 18000 مربع فٹ اراضی پر ایک کثیر المقاصد عمارت پر مشتمل ہے جس میں بیسمنٹ میں پارکنگ کی 45 جگہیں ہیں۔ اپ گریڈ کیا گیا ککری اسپورٹس کمپلیکس کئی قابل ذکر خصوصیات کا حامل ہے جس سے بلاشبہ کھیلوں کے تجربے اور کمیونٹی کی مجموعی فلاح و بہبود کو اپ گریڈ کرنے اورکھیلوں کے لئے درکار اضافی جگہوں میں اضافہ ہوگا۔ اس کمپلیکس میں جو سہولیات دستیاب ہیں وہ کچھ اس طرح سے ہیں۔

فٹ بال گراؤنڈ کو اپ گریڈ اور بحال کیا گیا ،جس میں مناسب سطح بندی، بڑھے ہوئے سائز اور بہتر نکاسی آب کے ساتھ، سطح کو ایک مشہور بین الاقوامی برانڈ میسرز ٹائیگر ٹرف کے جدید ترین مصنوعی ٹرف سے ڈھانپ دیا گیا ہے۔ یہ کھیلوں کے شائقین کو چوبیس گھنٹے کھیلنے کا موقع فراہم کرے گا اور اعلیٰ سطح کی مہارت حاصل کرنے کے لیے رات کے اوقات میں بھی استعمال ہو سکے گا۔

قومی اور بین الاقوامی فٹ بال مقابلوں کے دوران بڑے ہجوم کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے ایک نئے پویلین کی تعمیر کے ساتھ آرکی ٹیکچرل سطح کی بناوٹ والی ٹائلیں فراہم کرکے موجودہ اسٹیڈیم کی اپ گریڈیشن۔ یہ تمام سہولیات متعلقہ سہولیات سے لیس ہیں، جیسے دفاتر، بیت الخلاء، کھلاڑیوں کے لیے چینج رومز وغیرہ۔

ایک نئی کثیر المقاصد عمارت، جس میں انڈور باسکٹ بال وینیو، 200 افراد کے لیے اسٹیڈیم، 45 کاروں کے لیے زیر زمین کار پارکنگ، کھلاڑیوں اور خاص طور پر معذور افراد کے لیے چینج روم، کشادہ لاؤنجز، منیجر آفس، بڑی گیلریاں، جمنازیم جیسی سہولیات سے آراستہ، کیفے ٹیریا، داخلی راستے، ٹیبل ٹینس کورٹ، کراٹے جمنازیم، باکسنگ جمنازیم، لائبریری، مشین رومز اور بہت کچھ ہے۔

فٹ بال گراؤنڈ کے اطراف نئے ٹارٹن جاگنگ ٹریک اور بڑے ہجوم کی موثر گردش کے لیے فٹ پاتھ کی تعمیر۔

کراٹے جم کی مکمل اوورہالنگ اور سہولیات کی فراہمی، بشمول نئے انڈور اسٹیڈیم، دفاتر، ونائل فرش، مکمل چھت کی تبدیلی، ریسٹ روم، ، زمین کی تزئین اور بہتر رسائی۔

باکسنگ کے میدان میں جامع سہولیات کا اضافہ، سطح کی بہتری، مرمت، بیٹھنے کی جگہ کی تزئین و آرائش، آرکیٹیکچرل ٹائلز، باکسنگ رنگ، پبلک ایڈریس سسٹم، باتھ روم، رات کے میچوں اور پریکٹس سیشنز کے لیے ایل ای ڈی فلڈ لائٹس، ریلنگ، ہوا کی گزر کانظام وغیرہ۔

دو پارکوں، پچر پارک اور اللہ رکھا پارک کی بحالی، سہولیات کا اضافہ، یوٹیلیٹیز کی تنصیب اور ریسٹ روم سمیت ان پارکس کو لوگوں کے لیے قابل رسائی بنانا۔

گھاس کے میدان کے ساتھ پریکٹس فٹ بال گراؤنڈ اور رات کے اوقات میں کھیل کے انتظام کے لیے ایل ای ڈی فلڈ لائٹس فٹ بال کے شائقین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے احتیاط سے ڈیزائن کی گئی ہیں۔

گراؤنڈ اور دیگر احاطے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے حفاظتی باڑھ، باؤنڈری وال، اور آرکیٹیکچرل اسٹیل گیٹس ہیں۔ رات کے میچوں اور پریکٹس سیشنز کی سہولت کیلئے فلڈ لائٹس کی تنصیب اور معاون انفراسٹرکچرکی فراہمی۔

پانی کی فراہمی،نکاسی آب اور سیوریج کے اخراج کا نظا م، اسپورٹس کمپلیکس کے لیے پائیداری کو فروغ دینا۔

عوام کے لیے ان سہولیات کے کھلنے کے بعد، انتظامیہ ان کے زیادہ سے زیادہ استعمال کا انتظام اور حکومت سندھ کی جانب سے کی گئی سرمایہ کاری سے لوگوں کو فائدہ اٹھانے کا موقع فراہم کرے گی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ عوام کو اپ گریڈ کیے جانے والے اثاثوں کا احترام کرنا چاہیے اور نگہبانوں کو چاہیے کہ وہ پائیداری کے حصول کے لیے انہیں ان کی نئی حالت میں برقرار رکھیں تاکہ شہری ان سہولتوں سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔