فی میل میڈیکس مرد ساتھیوں کی جانب سے جنسی سرگرمیوں کیلئے دباؤ محسوس کرتی ہیں، سینئر ڈاکٹرز کا کھلا خط

September 25, 2023

لندن (پی اے) سینئر ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خواتین میڈیکس نے مرد ساتھیوں کی جانب سے جنسی سرگرمیوں کیلئے دباؤ محسوس کیا ہے۔ ویلز میں میڈیکل رائل کالج کی سربراہی کرنے والی چار خواتین نے ایک کھلا خط لکھا ہے، جس میں جائے کار پر بدتمیزی،بلی انگ اور جنسی ہراسانی کو بیان کیا گیا ہے۔ انہوں نے بی بی سی ویلز کو بتایا کہ شفٹ کے دوران مرد ساتھیوں کی جانب سے خواتین سٹاف سے جنسی تعلقات استوار کرنے کیلئے کہا گیا تھا۔ ویلش حکومت کا کہنا ہے کہ ہراسانی اور جنسی تشدد قابل نفرت ہے اور ہماری این ایچ ایس میں اس کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ ویلز میں رائل کالج آف سائیکاٹرسٹس کی چیئر وومین ڈاکٹر ماریہ اٹکنز کا کہنا ہے کہ میں نے کئی برسوں سے متعدد خواتین سے سنا ہے کہ نائٹ شفٹس کے دوران انہیں مرد ساتھیوں کی طرف سے جنسی تعلق کیلئے تجویز کیا جاتا ہے اور وہ خود پر جنسی حرکات میں ملوث ہونے کیلئے دباؤ محسوس کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کیا تو ان پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کچھ کم تجربہ کار یا کم عمر خواتین کیلئے انتہائی نقصان دہ ہو سکتا ہے کیونکہ اس طرح سے ان کی کسی ٹیم میں شمولیت کی حوصلہ شکنی کی جائے گی، جو میڈیسن کے شعبے میں تخصیص ہوتی ہے، جس میں وہ کیریئر کو آگے بڑھانا چاہتی ہیں۔ نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) سٹاف کے ایک بڑے تجزیئے میں انکشاف کیا گیا کہ فی میل سرجنز کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے، ان پر جنسی حملے کئے جاتے ہیں اور بعض صورتوں میں مرد ساتھیوں کی جانب سے ان کی عصمت دری کی جاتی ہے۔ کھلے خط میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ مسائل سرجری یا بے ہوشی کی دوا تک محدود نہیں ہیں بلکہ این ایچ ایس میں عام ہیں۔ ویلز میں جی پیز کی نمائندگی کرنے والی باڈی کی چیئر وومین ڈاکٹر رووینا کرسمس کا کہنا ہے کہ ایک جونیئر ڈاکٹر یا میڈیکل سٹوڈنٹ کی حیثیت سے پیشہ ورانہ طور پر ایسے خدشات کا اظہار کرنا خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ طاقت اور اختیارت کے عدم توازن کی وجہ سے ان لوگوں کے بارے میں شکایات کرنا، جو آپ کے کیریئر کو متاثر کر سکتے ہیں، خاصا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں یا تو آپ کچھ نہیں کہتے اور پھر آپ یہ سوچتے ہوئے جرم کا بہت بڑا بوجھ اٹھا لیتے ہیں۔ آپ یہ سوچتے ہیں کہ میں نے خود کو شرمندہ کیا اور میں نے اپنے ساتھیوں کو مایوس کیا۔ مجھے کچھ کرنا چاہئے تھا تو یہ خاصا مشکل بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب وہ اپنے کیریئر کے آغاز میں تھیں تو مسائل بہت زیادہ تھے لیکن دور نہیں ہوئے۔ 23 سال کے ایک جی پی پارٹنر کے طور پر یہ بہت آسان ہے کہ آپ اپنے موقف پر قائم رہیں اور کسی چیز کو برداشت نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اب کسی ریفرنس کی ضرورت نہیں ہے لیکن آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ جو جونیئر ڈاکٹر ان مسائل کو دور کرنے سے ڈرتے ہیں، ان میں حوصلے اور اعتماد کی کمی ہے۔ گزشتہ ہفتے کی چشم کشا رپورٹ کے بعد ٹائمز میں ایک ریٹائرڈ سوانسی اینستھیزیسٹ کا ایک متنازع خط شائع ہوا، جس میں تجویز کیا گیا کہ اس رویئے کو برداشت کیا جانا چاہئے۔ اس کی وجہ سے سوانسی بے ہیلتھ بورڈ نے 70 سے زائد موجودہ سٹاف کی جانب سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ان کے خیالات کو سختی سے مسترد کردیا۔ اس کھلے خط پر مشترکہ دستخط ہیں۔ دستخط کرنے والوں میں ڈاکٹر اولوین ولیمز،چیئر وومین، ویلش اکیڈمی آف میڈیکل رائل کالجز،ڈاکٹر ہلیری ولیمز،نائب صدر برائے ویلز، رائل کالج آف فزیشنز،ڈاکٹر رووینا کرسمس،چیئر وومن رائل کالج آف جی پیز ویلز،ڈاکٹر ماریہ اٹکنز چیئر وومین رائل کالج آف سائیکاٹرسٹ ویلز شامل ہیں۔ اس خط کو دیگر میڈیکل پروفیشنل گروپس کی نمائندگی کرنے والے متعدد سینئر ڈاکٹرز کی حمایت بھی حاصل ہے۔ ڈاکٹر ہلیری ولیمز کا کہنا ہے کہ جب وہ ٹرینی تھیں تو بڑے پیمانے پر جنسی بے راہ روی اور ہراسگی پائی جاتی تھی۔ ہمارے پاس اس پر بات کرنے کیلئے زبان نہیں تھی اور ہم نے اس معاملے پر بہت زیادہ خاموشی اختیار کی تھی لیکن ان کا کہنا ہے کہ آج ٹرینیز کے ساتھ گفتگوکرنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ معاملات پوری میڈیسن میں ہو رہے ہیں۔ مثال کے طور پر مرد ڈاکٹر لوگوں کو ان کی جنسی صفات یا وہ یہ کہ انہوں نے کیا پہن رکھا ہے، پر ریٹنگ دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کی ایسی مثالیں بھی موجود ہیں، جو اس وقت خود کو انتہائی کمزور محسوس کرتی ہیں، جب وہ کسی سینئر ڈاکٹر کے ساتھ ہوتی ہیں، جو بہت زیادہ جنسی تبصرے کرتے ہیں یا جنسی تعلق قائم کرنے کیلئے بہت زیادہ دھمکی آمیز رویہ محسوس کرتی ہے۔ ان کا خط مختلف ڈپارٹمنٹس کے ذریعے روٹیٹنگ کے ٹریننگ پیٹرن کو اجاگر کرتا ہے اور یہ مختلف ہیلتھ بورڈ غیر ارادی طور پر اس نامناسب رویئے کو چیلنج نہ کرنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔ ڈاکٹر ولیمز کا کہنا ہےکہ جیسا کہ نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) ویلز کے ایجوکیشنل ڈویژن کے ذریعے تربیت کیلئے لوگوں کو ملازم رکھا جاتا ہے اس لئے ہمیشہ ایسے طریقہ کار موجود نہیں ہیں کہ وہ ہیلتھ بورڈ کے ذریعے رکھے جانے والے مجرم سے نمٹیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سوچنا کافی خوفناک ہے کہ جنسی جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو کسی نہ کسی طرح موجودہ سسٹمز کے ذریعے تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے تاہم ضروری نہیں کہ ایسا جان بوجھ کر ہو۔ ڈاکٹر کرسمس نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ اس دوران ایک سینئر ساتھی کی طرف سے مجھے بلی انگ کا نشانہ بنایا گیا تھا لیکن میں نے اس رویئے کو برداشت کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ میرے کسی اور جگہ منتقل ہونے میں صرف آٹھ ہفتے باقی تھے۔ اگر میں اسے مزید آٹھ ہفتوں تک برداشت کر رہی ہوں تو میرے پیچھے آنے والے اگلے شخص کو بھی اس سے نمٹنا پڑے گا۔ دستخط کرنے والوں نے ہیلتھ کیئر میں جنسی مس کنڈکٹ کی انویسٹی گیشن بشمول رپورٹنگ پراسس کو بہتر بنانے کے سلسلے میں فوری اقدامات کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔ خط میں کہا گیا کہ ٹرینی اور نئے مستند کنسلٹنٹ ساتھی ہمیں بتاتے ہیں کہ رپورٹنگ کا نظام کمزور ہے۔ کیریئر کو نقصان پہنچنےکے خوف کی وجہ سے بہت زیادہ لوگ بات نہیں کرنا چاہتے۔ اس خط میں کچھ خواتین کے خراب رویئے پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جو خود کو غنڈہ گردی کا نشانہ بنا چکی ہیں۔ ظلم ظلم کا باعث بنتا ہے،زہریلی ثقافتیں زہریلے رویئے کو جنم دیتی ہیں۔ ویلش حکومت نے کہا ہے کہ ہم دل کے ساتھ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ بدسلوکی اور جنسی مس کنڈکٹ کی تمام کارروائیوں کی بھرپور انویسٹی گیشن ہونی چاہئے اور ان کا ازالہ کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم این ایچ ایس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ سٹاف پر حملہ کرنے والے کسی بھی فرد کے خلاف کرمنل پروسینڈنگز کی حمایت کرے۔ رواں ہفتے ہم نے این ایچ ایس ویلز کیلئے سپیکنگ اپ سیفلی فریم ورک شائع کیا ہے، جو پروسیجر کو مستحکم کرے گا اور یہ یقین دہانی کرائے گا کہ فیمیل میڈیکس کے خدشات کو سنجیدگی سے لیا جائے گا اور ان کو منصفانہ طور پر سنا جائے گا اور لوگوں کو ذاتی طور پر اس کے اثرات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔