کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس، اسٹیٹ لائف افسر اور پولیس اہلکاروں کے قتل میں مفرور ملزمان حماد صدیقی ، تقی حیدر شاہ اور خرم نثار کے پاسپورٹ، شناختی کارڈ بلاک اور بینک اکاؤنٹس بند کرنے کا حکم دے دیا۔ جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں دو رکنی بنچ کے روبرو سانحہ بلدیہ کیس، اسٹیٹ لائف افسر اور پولیس اہلکاروں کے قتل میں مفرور ملزمان کی وطن واپسی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ بیرون ملک مفرور ملزمان کی وطن واپسی کی کوششں نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ وزارت داخلہ نے جواب میں کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کی درخواست پر ریڈ نوٹس جاری کرنے کا پروسس کرتی ہے۔ سانحہ بلدیہ کیس میں سندھ حکومت کی درخواست پر 26جنوری 2017کو حماد صدیقی کا ریڈ وارنٹ جاری کیا گیا تھا۔ جو5سال کی مدت مکمل ہونے پر ختم ہوگیا تھا۔ ریڈ وارنٹ میں یکم ستمبر2021 کو 5 سال کی توسیع کردی گئی تھی جو اب بھی فعال ہے۔ حماد صدیقی کی گرفتاری کیلئے 16 ستمبر 2023 کو یو اے ای سمیت تمام ممالک کو خط لکھ دیا گیا ہے۔ ابوظہی حکومت نے بتایا کہ حماد صدیقی 2017میں ابوظہبی چھوڑ چکا ہے۔ انٹرپول کے ذریعے حماد صدیقی کو گرفتار کرنے کیلئے اقدامات شروع کردیئے ہیں۔ وفاقی سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ خرم نثار سوئیڈیش نیشنل ہے اور سوئیڈن کے ساتھ پاکستان کا قیدیوں کی حوالگی کا معاہدہ نہیں ہے۔ پاکستان کا 92 ممالک کے ساتھ قیدیوں کی حوالگی کا معاہدہ ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا ملزم خرم نثار دہری شہریت رکھتا ہے۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ سوئیڈن کی حکومت کو بتانا ہوگا کہ اس کے شہری نے پاکستان میں پولیس اہلکار کا قتل کیا ہے۔ وہ دہری شہریت رکھتا ہے، تو سوئیڈن کے قانون کے تحت بھی اس کا ٹرائل ہوسکتا ہے۔ سوئیڈن حکومت کا مجسٹریٹ گواہوں کے بیانات قلم بند کرسکتا ہے۔ قتل پاکستانی حدود میں ہوا ہے۔ ملزم تقی حیدر شاہ اور خرم نثار کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بلاک نہ کرنے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیوں ابھی تک دونوں مفرور ملزمان کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک نہیں ہوئے؟ وفاقی ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ محکمہ داخلہ سندھ جب دونوں مفرور ملزمان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کا کہے گا تو بلاک کردیں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تقی حیدر شاہ اور خرم نثار کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کو بلاک کیا جائے۔ جسٹس کے کے آغا نے استفسار کیا کہ حماد صدیقی نے آخری بار پاکستان کب لینڈ کیا تھا؟ تفصیلات پیش کی جائیں۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ افسوسناک صورتحال ہے، کراچی کی کئی فیکٹریوں میں فائر فائٹنگ آلات نہیں ہیں۔