بڑی سیاسی جماعتوں میں انٹرا پارٹی الیکشن کو کوئی سنجیدہ نہیں لیتا، تجزیہ کار

December 03, 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ‘ میں میزبان علینہ فاروق نے کہا کہ سربراہ پلڈاٹ احمد بلال کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن متنازع ہیں اور ان کا خیال ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات قبول نہیں کرے گا۔ اکبر ایس بابر بھی کہتے ہیں کہ انٹر پارٹی انتخاب سے بلے نشان کے لیے خطرات بڑھیں گے۔

اس پر تجزیہ کاروں نے کہا کہ بڑی سیاسی جماعتوں میں انٹرا پارٹی الیکشن کو کوئی سنجیدہ نہیں لیتا، پاکستان میں واحد پارٹی ہے جماعت اسلامی جو باقاعدگی سے انٹرا پارٹی الیکشن کراتی ہے۔

تجزیہ کار بینظیر شاہ نے کہا کہ مسلم لیگ نون کو ایک سال پہلے انٹراپارٹی الیکشن کرانا تھا نہیں کرایا الیکشن کمیشن نے کئی نوٹسز بھیجے جواب کوئی نہیں آیا آخر کار جنوری میں الیکشن کمیشن نے فائنل ڈیڈ لائن دی کہ الیکشن کرانا ہے ورنہ آپ کو انتخابی نشان نہیں ملے گا انہوں نے جنوری میں بھی نہیں کرائے جون میں کرائے اور اس میں جو بھی تھے تقریباً سب بلامقابلہ جیت گئے ۔بڑی سیاسی جماعتوں میں انٹرا پارٹی الیکشن کو کوئی سنجیدہ نہیں لیتا ۔

تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ شعیب شاہین، شیر افضل ، گوہر علی وغیرہ ان کو تحریک انصاف میں آئے ہوئے سال ڈیڑھ سال بھی نہیں ہوئے۔ پاکستان میں واحد جماعت ہے جماعت اسلامی جو باقاعدگی سے انٹرا پارٹی الیکشن کراتی ہے۔

96میں جب پی ٹی آئی بنی تو بغیر الیکشن کے عہدے تقسیم ہوئے ہر دو تین مہینے بعدصوبائی صدر وغیرہ تبدیل ہوتے ہیں سوائے عمران خان کی ذات کے پہلی دفعہ ان کا الیکشن ہوا ہے ۔2018میں پی ٹی آئی نے بغیر الیکشن کے حصہ لیا لیکن ان سے نہیں پوچھا گیا کیوں کہ پھر جنرل باجوہ، جنرل فیض سے پوچھنا پڑتا اس لیے کسی کی جرأت نہیں تھی کہ پوچھ لیں۔