• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان 2027 تک خود کفیل نہ ہوا تو اگلا آئی ایم ایف پروگرام زیادہ سخت ہوگا، صدر اپٹما

لاہور(آصف محمود بٹ )آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے صدر کامران ارشد نے کہا ہے کہ اگر پاکستان موجودہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت2027تک خود کفیل نہ ہوا تو اگلا آئی ایم ایف پروگرام اس سے کہیں زیادہ سخت شرائط پر ہو گا جس میں نئے ٹیکسیز کی بات ہو گی۔پاکستان میں کے الیکٹرک کو چھوڑ کر3 لاکھ 20 ہزار انڈسٹریل کنکشن،حیرت ہے ایف بی آر کےریڈار پرصرف 30 ہزار صنعتیں ہیں۔جی ایس پی پلس کے بعد ہماری زیادہ ایکسپورٹ یورپی یونین ملکوں میں شروع ہوئی جو امریکہ کا نعم البدل ثابت ہوئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے "جنگ" سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر SIFC نے بیان دیا کہ پورے پاکستان میں کے الیکٹرک کو چھوڑ کر3 لاکھ 20 ہزار ( B2/B3/B4) انڈسٹریل کنکشن ہیں ۔ اگر کے الیکٹرک کو بھی شامل کیا جائے تو مزید 80 ہزار صنعتی کنکشنز ہو جائیں گے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ ایف بی آر کےریڈار پرصرف 30 ہزار صنعتیں ہیں جسکی وجہ سے جی ایس ٹی 18 فیصد ہے۔ بقول چئیرمین ایف بی آر کے اگر یہ صنعتیں 30 ہزار سے بڑھ کر 70 ہزار ہو جائیں تو اگلے پانچ سال میں جی ایس ٹی کم ہوکر 11فیصد پر آسکتا ہے۔ صدر اپٹما کامران ارشد نے کہا کہ پاکستان کی بلیک اکانومی 850 سے 950 ارب ڈالر کی ہے جس پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیشہ ہوتایہ ہے کہ ہر آنے والے IMF پر وگرام کے ساتھ موجود ٹیکس نیٹ پر بوجھ بڑھا دیا جاتاہے ۔ کامران ارشد نے کہا کہ ٹیکس نیٹ نہ بڑھنے سے موجودہ ٹیکس دہندگان پر بوجھ بڑھ جاتا ہے جس سے تمام سرمایہ باہر منتقل ہو رہا ہے اور پھر حکومت اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتی ہے۔ اپٹما کے صدر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانیوں نے دبئی میں 100 ارب ڈالر کی انوسٹمنٹ کی ہے۔ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ یہ 100 سو ارب ڈالر باہ کیسے گیا؟ اسٹیٹ بنک اور ایف بی آر کہاں تھے؟ کامران ارشد نے کہا کہ بڑے ڈویلپرز لاہور اور کراچی سمیتدیگر شہروں میں دبئی پراپرٹی ایکسپو منعقد کرتے ہیں ہوتے ہیں اور ہمارے ہی لوگ اس میں جائیدادیں خریدتے ہیں اور پھر ہنڈی حوالہ کے ذریعے سرمایہ باہر منتقل کیا جارہا ہے۔
اہم خبریں سے مزید