’ملیحہ لودھی‘ اقوام متحدہ میں پاکستان کی جرات مند آواز

September 20, 2019

بھارت مقبوضہ کشمیر پر زبردستی تسلط جمائے ان دنوں جتنی شدت اور بربریت سے وہاں کے مظلوم عوام پر ظلم و ستم ڈھا رہاہے، اتنی ہے تندہی سے اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی دنیا کے سامنے کشمیر کا مقدمہ لڑ رہی ہیںاور برملا کہتی ہیںکہ بھارتی مقبوضہ کشمیر’ایک مسلح محاصرہ‘بن گیا ہے اور اس حوالے سے وہ عالمی برادری سے پُرزور مطالبہ کرتی ہیں کہ قبل اس کہ بہت دیر ہوجائے، وہ مقبوضہ علاقے میں مداخلت کرے۔ ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ وادی کے عوام کو اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جانا چاہئے ورنہ اس طرزعمل سے متنازعہ علاقے میں ایک بڑے انسانی بحران کا خطرہ پیدا ہوسکتاہے۔

ملیحہ لودھی ایک منجھی ہوئی سفارت کار، ملٹری اسٹریٹجسٹ، ماہر تعلیم اور سیاسی سائنسدان ہیں، جو اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔ اس عہدے پر فائز ہونے والی وہ پہلی پاکستانی خاتون ہیں۔ اس سے قبل، وہ دو بار امریکا میں پاکستانی سفیر اور برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکی ہیں۔

لاہورکے ایک اعلیٰ متوسط ​​طبقے کے گھرانے میں پیدا ہونے والی ملیحہ لودھی نے لندن اسکول آف اکنامکس میں پولیٹیکل سائنس کی تعلیم حاصل کی اور 1980ء میںلندن اسکول آف اکنامکس سے ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کرنے کے بعد وہاں پولیٹیکل سوشیالوجی کی فیکلٹی کی رکن کی حیثیت سے ذمہ داریاں انجام دیں۔1986ء میں پاکستان واپس آنے کے بعدایک مقامی اخبار کی ایڈیٹر بنیں تو وہ ایشیا میں کسی اخبار کی پہلی خاتون ایڈیٹر قرار پائیں۔

1990ء میں وہ جنگ گروپ سے منسلک ہوئیں اور ’دی نیوز انٹرنیشنل‘ کی بانی ایڈیٹر بن گئیں۔ بعد ازاں، وہ جنگ گروپ کے بین الاقوامی امور کی خصوصی مشیر بھی رہیں۔

1994ء میں اس وقت کی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے انہیںامریکا میں پاکستان کی سفیر مقرر کیا، وہ اس عہدے پر 1997ء تک برقرار رہیں۔1999ء میں سابق صدر پرویز مشرف نے انھیں ایک بار پھر امریکا میں پاکستان کا سفیر مقرر کیا اور 2002ء تک خدمات انجام دیتی رہیں۔ اس کے بعد 2003ء سے 2008ء تک وہ برطانیہ میںپاکستان کی سفارت کاری کرتی رہیں۔ 2015ء سے لے کر اب تک وہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ہیںاور اس عہدے پر فائز ہونےو الی پہلی پاکستانی خاتون ہونے کا اعزاز رکھتی ہیں۔

ڈیلی ٹیلی گراف کے مطابق، ’’ملیحہ لودھی نے پاکستانی خواتین کے بارے میںموجود ان تمام آراء کو غلط ثابت کردیاہے کہ وہ ناخواندہ، لاعلم اور گھر کی چار دیواری میں مقید ہیں۔ وہ زیرک، حاضر دماغ، مضبوط، مخلص اورزبردست نسوانی شخصیت کی حامل ہیں‘‘۔ نیویارک ٹائمز کا ان کےبارے میں کہنا تھا، ’’ملیحہ لودھی نے خود کو مڈل کلاس فیملی کے ثقافتی پس منظر کے ساتھ جد ت طراز، خود مختار اور اپنی مدد آپ کے تحت علم و دانش حاصل کرنے والی جنوبی ایشیائی خاتون کے طور پر اُجاگر کیا‘‘۔

1994ء میں ٹائم میگزین نے ملیحہ لودھی کو ان100متاثر کن شخصیات میں شامل کیا، جو 21ویں صدی میں اپنے کام اور ادراک سے سوچ کے دھارے تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ملیحہ لودھی یہ اعزاز حاصل کرنے والی واحد پاکستانی خاتون تھیں، جو تبدیلی لانے والے عالمی رہنمائوں کی صف میںشامل کی گئیں۔ 2002ء میں ان کی خدمات کے اعتراف میںحکومت پاکستان کی جانب سے انہیں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔

ڈاکٹر ملیحہ لودھی لندن میں قائم بین الاقوامی انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز کی کونسل رکن ہیں۔ انھیں2004ء میں لندن اسکول آف اکنامکس نے اعزازی فیلوشپ دی جبکہ2005ء میں لندن کی میٹروپولیٹن یونیورسٹی نے ڈاکٹر آف لیٹرز کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی2010ء میں واشنگٹن میں ووڈرو ولسن سینٹر برائے بین الاقوامی اسکالرز میں پبلک پالیسی اسکالر رہیں۔ ملیحہ لودھی کئی کتابوںکی مصنفہ بھی ہیں۔ گزشتہ برس 10فروری کو سفارتکاری کے عالمی دن کے موقع پر روس کی سرکاری ویب سائٹ پر جاری فہرست میں وہ نہ صرف پاکستان بلکہ مسلم دنیا کی مقبول ترین خاتون شخصیت کی حیثیت سے دنیا کی پانچ کامیاب ترین خواتین سفارتکاروں میں شامل تھیں۔

سفارت کاری کے محاذ پر کوشاں ملیحہ لودھی کیلئے اس سےبڑا اعزاز کیا ہوگا کہ کئی حکومتیں بدلیںلیکن نہیں بدلا تو ملیحہ لودھی پر ان سب کا اعتماد، جو آج بھی غیر متزلزل ہے۔ پاکستان کا قابل فخر سرمایہ، ملیحہ لودھی کا کردار اور کارکردگی ان کی سب سےبڑی سند ہے۔ ان کی حب الوطنی پر کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں، وہ ان پاکستانی خواتین میںسے ہیں جنہوں نے ملک کا نام روشن کرنے اور اس کی ساکھ قائم رکھنے میںکوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔ ان کی ایمانداری، ملک سے محبت اور کام کرنے کی لگن دوسروں کیلئے روشن مثال ہے۔

اس وقت اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی، اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل کی نائب صدر کیحیثیت سےبھی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ وہ متفقہ طور پر ایشیا پیسیفک خطے سے منتخب ہوئیں اور انہیں53ممالک کی تائید و حمایت حاصل تھی۔ اس بابت ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ ان کا نائب صدر منتخب ہونا پاکستان پر عالمی برادی کے اعتماد کا ثبوت ہے ۔ عالمی برادری نے سماجی پالیسی سازی میں پاکستان کے کردار کی حمایت کی ہے۔ وہ بطور نائب صدر اقوام متحدہ کو مزید فعال بنانے اور ترقی پذیر ممالک کے مفادات کے فروغ کیلئے کام کرنے کا عزم رکھتی ہیں۔