نئے سال کے آغاز پر کسی کے لیے

January 19, 2020

جذبوں کی زباں خاموشی ہے

کچھ پہرے میری سوچوں پر

کچھ کارِ جہاں کے قرض بھی ہیں

عجلت سے بھرے دن رات یہاں

مَیں اب تک تم سے کہہ نہ سکا

اِک بات جو تم سے کہنی تھی

حالات کی آندھی کے آگے

مَیں کب سے سنبھالے پھرتا ہوں

اِک حرف ِ وفا کی خوش بُو کو

کہنا مشکل ہے ،پھر بھی سنو

تم جانتی ہو یہ بات مگر

کہنا چاہوں ہر روز تمھیں

اور کہتے کہتے رُک جاؤں

پھر یہ سوچوں تم جانتی ہو