مہناز بیگم کو مداحوں سے بچھڑے7برس بیت گئے

January 19, 2020

Your browser doesnt support HTML5 video.

مہناز بیگم نے مسلسل سات سال تک نگار ایوارڈ حاصل کیے

دلکش اور سریلی آواز رکھنے والی پاکستان کی نامور گلوکار ہ مہناز بیگم کو مداحوں سے بچھڑے7 برس بیت چکے ہیں اور اسی سلسلے میں 19جنوری کو ان کی برسی منائی جارہی ہے۔

1958ء کو کراچی میں پیدا ہونے وا لی مہناز کا اصل نام کنیز فاطمہ تھا ان کے استاد امراؤ بندو خان کے بھتیجے نذیر نے انہیں مہناز کا نام دیا، مہناز بیگم نے موسیقی کی تربیت مہدی حسن کے بڑے بھائی پنڈت غلام قادر سے حاصل کی۔

امیر امام نے انہیں پاکستان ٹیلیوژن کے پروگرام نغمہ زار کے ذریعے عوام سے متعارف کروایا جس کے بعد مشہور موسیقار اے حمید نے مہناز کو فلمی دنیا میں آنے کی دعوت دی۔

ہدایتکار نذر الاسلام کی فلم حقیقت مہناز کی بطور گلوکارہ ریلیز ہونے والی پہلی فلم تھی جس کے بعد جلد ہی مہناز فلمی دنیا کی مقبول ترین آواز بن گئیں اور فلمی صنعت کے ہر موسیقار نے مہناز کی آواز کو اپنی فلم میں شامل کرنا اپنا اعزاز جانا جانے لگا۔

مہناز نے ساڑھے تین سو سے زیادہ فلموں کے لیے پانچ سو سے زیادہ نغمات ریکارڈ کروائے، حکومت پاکستان نے موسیقی کے شعبے میں مہناز کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا اور انہیں ان کی گائیگی پر اور بھی متعدد اعزازات سے نوازا گیا۔

مہناز کو دس نگار ایوارڈ، دو نیشنل ایوارڈ، سات گریجویٹ ایوارڈ اور ایک پی ٹی وی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

مہناز نے 1977ء سے 1983ء تک مسلسل سات سال تک نگار ایوارڈ حاصل کیے جو ایک منفرد اعزاز ہے۔

مہناز طویل عرصے سے ہائی بلڈ پریشر اور پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا تھیں، 19 جنوری 2013ء کو وہ اپنے علاج کے لیے پاکستان سے امریکا جارہی تھیں کہ اچانک راستے میں ان کی طبیعت خراب ہوگئی۔

جہاز کو ہنگامی طور پر بحرین میں اتارا گیا اور انہیں فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکیں اور اپنے خالق حقیقی سے جاملیں۔