وہ اشعار، جن کا ایک مصرعہ ضرب المثل کی حد تک مشہور ہوا

June 24, 2020

٭بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا

(مصطفٰی خاں شیفتہ)

٭اللہ کر ے زورِ قلم اور زیادہ

٭بڑی دیر کی مہرباں آتے آتے

٭خوب پردہ ہے چلمن سے لگے بیٹھے ہیں

(مرزا داغ دہلوی)

٭خدا جب حسن دیتا ہے نزاکت آ ہی جاتی ہے

( سرور عالم راز سرور)

٭ہر شاخ پہ اُلو بیٹھا ہے انجامِ گلستاں کیا ہوگا

( کمال سالا پوری)

٭اس میں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں

(جسٹس محمد دین)

٭خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو

(میاں داد خاں سیاح)

٭ہمارے بھی ہیں مہرباں کیسے کیسے

(حیدر علی آتش)

٭مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی

( شاد لکھنوی)

پہنچے وہیں پہ خاک جہاں کا خمیرہو

جہاں دار شاہ ( مغل بادشاہ)

ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں

(الطاف حسین حالی)

٭مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے

(حیدر علی آتش)

٭کچے دھاگے سے چلیں آئیں گے سرکار بندھے

(انشا اللہ خاں انشا)

٭جو چپ رہے گی زبانِ خنجر، لہو پکارے گا آستین کا

( امیر مینائی)

٭حسرت اُن غنچوں پہ ہے جو بن کھلے مرجھا گئے

(شیخ ابراہیم ذوق)

٭کی میرے قتل کے بعد اُس نے جفا سے توبہ

اس سادگی پہ کون نہ مرجائے اے خدا

( مرزا غالب)

عاشق کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے

( محمد علی فدوی)