انگلینڈ میں منی لاک ڈاؤن کے امکانات میں اضافہ

September 22, 2020

لندن (وجاہت علی خان) انگلینڈ میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی زیادتی اور بڑی تعداد میں لوگوں کے وائرس میں مبتلا ہونے کی وجہ سے منی لاک ڈائون امکانات بڑھ چکے ہیں، چوٹی کے برطانوی سائنسدانوں نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کا خطرہ شدید تر اور نازک موڑ پر پہنچ چکا ہے اور تشویشناک بات ہے کہ یہ معاملہ غلط سمت کیطرف جارہا ہے۔ چیف میڈیکل آفیسر کرس ویٹی کو یقین ہے کہ آنے والے موسم سرما میں ہمیں انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا، اس ضمن میں وزیراعظم بورس جانسن نے گزشتہ ہفتے مزید پابندیوں اور دیگر اقدامات پر غور کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز اتوار کو برطانیہ میں 3,899 افراد وائرس کا شکار ہوئے اور 18 افراد کی اموات ہوئیں ان حالات میں ممکنہ طور پر وزیراعظم دو ہفتے کے منی لاک ڈائون کا اعلان کرسکتے ہیں جسے وسیع پیمانے پر وائرس کی نشوونما روکنے کیلئے ’’سرکٹ توڑنے والا‘‘ کہا جارہا ہے۔ اسی سلسلہ میں اتوار کو 10 ڈائوننگ سٹریٹ میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں پروفیسر ویٹی، چانسلر رشی سونک اور سیکرٹری صحت میٹ ہینکوک شریک ہوئے اور آئندہ حکمت عملی پر غور کیا کہ موسم سرما سے پہلے وائرس کو کس طرح کنٹرول کیا جائے۔ لیبر لیڈر سرکیئر سٹارمر نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی نئی حکمت عملی کی حمایت کریں گے لیکن مجھے تشویش ہے کہ دوسرا لاک ڈائون زیادہ خطرناک ہوگا کیونکہ ہمارا ’ٹیسٹ اینڈ ٹریس‘ پروگرام تقریباً تباہی کی حالت میں ہے اس ضمن میں شمال مغربی انگلینڈ، ویسٹ یارکشائر اور مڈلینڈز کے علاقوں میں منگل یعنی آج سے پابندیاں مزید سخت کردی جائیں گی جس سے 13.5 ملین افراد کے متاثر ہونے کا امکان ہے حکومت نے یہ اعلان بھی کیا ہے کہ جو شخص پابندیوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا اسے 28 ستمبر سے 10 ہزار پائونڈ جرمانے کا سامنا ہوسکتا ہے، مارچ میں بنائے گئے ’’کورونا وائرس ایکٹ‘‘ کے قانون نے حکومت کو وسیع تر اختیارات دیئے ہیں۔