ناقابلِ برداشت مہنگائی!

March 03, 2021

فروری میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 8.70فیصد ہو گئی جو گزشتہ چار ماہ کی بلند ترین سطح ہے۔ مرغی، بجلی، گھی، پھل، گارمنٹس، دالیں، چاول مہنگے ہو گئے جب کہ ٹماٹر، انڈے، پیاز، سبزیوں کی قیمتوں میں کمی آئی۔ رواں مالی سال کے پہلے 8ماہ کے دوران مہنگائی کی اوسط شرح 8.25فیصد رہی ۔ کنزیومر پرائس انڈکس کے مطابق فروری میں جنوری کے مقابلے میں مہنگائی کی شرح میں 3فیصد اضافہ ہوا، جنوری میں مہنگائی کی شرح 5.70فیصد تھی، رواں مالی سال کے پہلے 8ماہ میں مہنگائی کی اوسط شرح 8.25فیصد رہی۔ پاکستان بیورو آف شماریات کے مطابق فروری میں مرغی کی قیمت میں 37فیصد، بجلی چارجز میں 29.45فیصد، خوردنی تیل 11.92فیصد، پھل 9.26فیصد، گھی 9فیصد، دالیں 5.50فیصد، گاڑیوں کا ایندھن 1.64فیصد اور چاول کی قیمت میں 1.20فیصد اضافہ ہوا، جبکہ ٹماٹر 58.7فیصد، آلو 12.92فیصد، انڈے 10.38فیصد، پیاز 7.88فیصد، سبزی کی قیمتوں میں 7.35فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ ایک ایسا ملک جس کی مجموعی آبادی کا بیشتر حصہ خطِ غربت کے نیچے زندگی گھسیٹ رہا ہے اس میں مہنگائی کی ایسی بےلگامی و منہ زوری بےحد تشویشناک ہے کہ دوسری جانب بیروزگاری برق رفتاری سے بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ یہ حقیقت کس سے پوشیدہ ہے کہ بھوک اور بیروزگاری کا معاشرے میں بےیقینی اور اضطراب کو جنم دے کر اس کے تارو پود بکھیرنے میں ہمیشہ بنیادی کردار رہا ہے۔ غیرت، عزت اور اخلاقی اقدار تو کیا ایسے سماج سے انسانیت بھی رخصت ہو جاتی ہے، مائوں کا اپنے بچوں سمیت محض بھوک کی وجہ سے خودکشی کر لینا یا باپ کا اپنی اولاد کو قتل کرکے خود بھی جان دے دینا آخر کس شے کی مثال ہے؟ حکومت کا فرض ہے کہ عوام کی زندگیاں سہل بنانے کیلئے انہیں مہنگائی کے عفریت سے نجات دلائے، محض یہ ایک اقدام ہی اسی کی کامیابی اور نیک نامی کیلئے کافی ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998