روبوٹ کچن ...مستقبل کے ریستوران!

March 16, 2021

ٹیکنالوجی جب ہر جگہ اپنے پنجے گاڑ رہی ہے، اب تو اس کی دستر س میںہوٹلوں اور ریستورانوں کے کچن بھی آگئے ہیں۔ مستقبل میں جب آپ کسی ریستوران میںکھانا کھارہے ہوں گے تو نمک مرچ تیز ہونے پر شیف کو کچھ کہہبھی نہیںسکیںگے۔ چند سال قبل برطانیہ کی کمپنی Moleyنے ایک روبوٹک کچن تیار کیا جس کو ریسیپیز، کھانا پکانے کے طریقے اور صفائی ستھرائی کے انتظامات سکھائے گئے۔ اس خودکار کچن میں لگے خود کار بازو مطلوبہ ڈش کیلئے کوکنگ کے فرائض انجام دیتے ہیں، تاہم یہ روبوٹس بھی انسانو ںکے ذریعے ہی کام کرتے ہیں۔

روبوٹ کچن میں کھانے کے اجزاء کو ایکخاص ترکیب میںرکھنا ہوتاہے۔ اس عمل کو انجام دینے کے بعد صرف اسٹارٹ کا بٹن دبایا جاتا ہے، جس کے بعد کوکنگ شرو ع ہوجاتی ہے۔ تحفظات محضیہی ہیں کہ اگر روبوٹس نے اچھے کھانے تیار کرنے سیکھ لیے تو خانسامے اور باورچی کہاں جائیںگے کیونکہ یہ روبوٹ شیف دنیا کے مایہ ناز شیفس کی ریسیپیز اپنے اندر فیڈ کرکے بالکل وہی کھانا تیار کرکے پیش کریں گے۔

بوسٹن میںموجود Spyce نامی ریستوران نے اپنے باورچیوں کو ہٹا کر روبوٹ شیف رکھ لئے ہیںتاکہ کسٹمرز کو نت نئے ذائقوںسے روشناس کروایا جاسکے۔ اسی طرح جاپان کا ایک ریستوران Nagoyaکسٹمر ز کو اپنی جانب متوجہ کرنے کیلئے روبوٹس ویٹریسز کو استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کی۔ یعنی مستقبل میں صارفین کھانوں کے ذائقوںسے ہی نہیںبلکہ روبوٹ ویٹریس سے بھی متاثر ہورہے ہوں گے۔

ایک مشہور ہوٹل کے سی ای او کا اس بارے میں کہنا ہے،’’ہوسکتاہے کہ مستقبل میں روبوٹس کچن کا انتظام و انصرام سنبھال لیں، جو کہ ریستورانمالکان کے لیے ایک زبردست سہولت بھی ہوسکتی ہے، تاہم اس سے شیفس کا روزگار خطرے میںنہیںہے ‘‘۔

دراصل روبوٹ شیف استعمال کرنے کے پیچھے ریستوران مالکان کی وہی سوچ ہے کہ وہ اپنے کسٹمرز کو بہتر سے بہترین سروس فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ آج کی تیز رفتار دنیا میں نئے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین اور فوری سروس کی فراہمی میںریستورانمالکان کسی قسم کا سمجھوتہ نہیںکرنا چاہتے۔ مزید یہ کہ مقابلے کی فضا میںایک دوسرے سے آگے رہنے کی دوڑ بھی انہیں روبوٹ کچن کیلئے فیصلہ سازی کرنے میں مدد کرتی ہے، اس میں مالکان کو ایک بڑا فائدہ لیبر کی لاگت کم ہونے سے ہوگا۔

فروخت کے ڈیجیٹل مقامات (Point of Sale)کا نظام، کھانوںکے آن لائن آرڈر والی ایپس اور آگمینٹڈ ریالٹی(AR) کو چلانے والے سوفٹ ویئرز کےساتھ کھانا تیار کرتے وقت کی ویڈیوز اس بات کی غمازی کرتی ہیںکہ اب ڈیجیٹل مداخلت کی وجہ سے کھانا پکانے اورصارفین کو پیش کرنے کاخواب حقیقت میںڈھلنے والاہے۔ حقیقت تو یہی ہے کہ روبوٹک کچن کو دنیا بھر کے معروف ریستوران مالکان دلچسپی سے دیکھ رہے ہیں۔

روبوٹ کچن کی وجہ سے اگر لیبر کی لاگت کم ہوگی تو کیا اس سے صارفین کو فائدہ ہوگا ؟

سان فرانسسکو میںموجود ایک برگر ریستوران Creatorنے اس حوالے سے دعویٰ کیا کہ وہ 18ڈالر والا برگر صرف 6ڈالر میں فروخت کرے گا۔ دوسرے لفظوںمیں ایک مہنگے ریستوران کا برگر آپ کو اپنی جیب کے مطابق مل جائے گا۔ اس دعوے کی پیچھے ایک chef-de-cusine نامی روبوٹ تھا، جو مہنگے خانسامے سے کم پیسوںمیں آگیا تھا۔

تاہم ابھی بھی بہت سے لوگوںکیلئے روبوٹ کیٹرنگ ایک انوکھی چیز ہی ہے۔ لاس اینجلس کے قریب ایک ریستوران میں Flippyنامی روبوٹک آرم ( صرف بازو) لوگوں کی تفریح طبع کیلئے برگر پلٹتا (Flip)تھا، لیکن اس روبوٹ کا کام صرف برگر پلٹنا ہی تھا، وہ برگر تیار نہیں کرسکتا تھا۔

2014ءمیں کیے گئے ایک سروے کے مطابق 1900ٹیکنالوجی ماہرین نے روبوٹس اور روبوٹک شیفس پر اتفاق کیا اور اس بات پر بھی کہ 2025ء میںیہ ہماری زندگی کا نارمل حصہ ہوںگے ۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف روبوٹکس کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق 2014ء میں فروخت ہونے والے روبوٹس کے مقابلے میں 2015ء میں ان کی فروخت 25فیصد بڑھ گئی تھی اور ایک سال میں 41ہزار60روبوٹس فروخت کیے گئے۔ 1998ء سے لے کر 2017ء تک پیشہ ورانہ استعمال ہونے والے دو لاکھ 22ہزار روبوٹس فروخت ہوئے جبکہ صرف گھر میںاستعمال ہونے والے 54لاکھ سروس روبوٹس2015ء میں فروخت ہوئے اور یہ شرح 2014ء کے مقابلے میں 16فیصد زیادہ تھی۔

فیڈریشن کی پیشن گوئی ہے کہ2023ء تک پروفیشنل سروس روبوٹس کی فروخت میں اضافہ ہوگا اور یہ تعداد5لاکھ37ہزار یونٹس تک ہونے کی توقع ہےجبکہ ان مالیت کے اعتبار سے یہ فروخت 27ارب 70کروڑ ڈالر کی ہوگی۔ اسی طرح 2023ء تک گھریلو سروس روبوٹس کی فروخت بھی بڑھ کر 5کروڑ 53لاکھ یونٹس ہونے کا امکان ہے اور مالیت کے اعتبار سے یہ 12ارب 10کروڑ ڈالر کی ہوگی۔

فی الحال روبوٹک کچن امریکا، چین اور برطانیہ میںدیکھے جاسکتے ہیں۔ ٹیکنالوجی سے کچھ بعید نہیں ، ایسا بھی ہوسکتاہے کہ چند برس بعد آپ کے گھر کا روبوٹ شیف آپ کو آلو بھرے پراٹھے ، لہسن کی چٹنی کے ساتھ پیش کررہا ہو۔