یادش بخیر

May 17, 2021

فیض احمد فیض لاہور جیل میں تھے پولیس والے ان کو عدالت لے کر جا رہے تھے کہ گاڑی خراب ہو گئی فیض احمد فیض کو ہتھکڑی لگا کر تانگے پر بٹھایا گیا جب ضلع کچہری کے قریب پہنچے تو بہت سے لوگ فیض صاحب کو دیکھنے کے لیے اکٹھے ہو گئے فیض احمد فیض جب واپس جیل پہنچے تو انہوں نے یہ نظم لکھی ۔

آج بازار میں پابجولاں چلو

چشمِ نم ، جانِ شوریدہ کافی نہیں

تہمتِ عشق پوشیدہ کافی نہیں

آج بازار میں پابجولاں چلو

دست افشاں چلو ، مست و رقصاں چلو

خاک بر سر چلو ، خوں بداماں چلو

راہ تکتا ہے سب شہرِ جاناں چلو

حاکم شہر بھی ، مجمعِ عام بھی

تیرِ الزام بھی ، سنگِ دشنام بھی

صبحِ ناشاد بھی ، روزِ ناکام بھی

ان کا دم ساز اپنے سوا کون ہے

شہرِ جاناں میں اب باصفا کون ہے

دستِ قاتل کے شایاں رہا کون ہے

رختِ دل باندھ لو دل فگارو چلو

پھر ہمیں قتل ہو آئیں یار چلو

(لاہور جیل 11 فروری 1959)