پیڑے.... وادی مہران کی میٹھی سوغات

September 05, 2021

ہمارے مُلک کے کئی شہروں کی شناخت اُن کی کوئی نہ کوئی سوغات بن چُکی ہے، جیسے خوشاب کا ڈھوڈا، راول پنڈی کی کشمیری چائے، کراچی کی بریانی، صادق آباد کا دودھ میسو، سجاول کی مٹھائیاں، میرپور ماتھیلو کے پکوڑے، خیرپور کی سُرخ کھجوریں، چکوال کی ریوڑیاں، ملتان کا سوہن حلوا، شکارپور کا اچار، خان پورکا کھویا اور لاہور کے پھجّے کے پائے۔

اِسی طرح وادئ مہران کے ایک ضلعے، گھوٹکی میں بنائے جانے والے پیڑے سندھ کی قدیم ترین سوغاتوں میں سے ایک ہے۔ یہ پیڑے خالص دودھ اور دیسی گھی سے تیار کیے جاتے ہیں،جن میں پستہ، بادام اور الائچی کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ عام طور پر پانچ کلو خالص دودھ سے تقریباً ایک سے سوا کلو تک کھویا بنایا جاتا ہے، جس میں 25سے35 فی صد چینی شامل کرکے اسے پیڑوں کی شکل دی جاتی ہے۔

پھر پستہ، بادام باریک باریک کتر کر ان پیڑوں پر چِھڑک دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے ان کی لذّت و افادیت بڑھ جاتی ہے۔ یہاں ایک اور قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ پیڑے صرف ہاتھ کی مدد سے بنائے جاتے ہیں اور ان کی تیاری میں کسی بھی قسم کی کوئی مشین وغیرہ استعمال نہیں کی جاتی۔ ان پیڑوں کی شہرت کا اصل راز صدیوں سے برقرار ان کا منفرد ذائقہ ہے کہ جسے ایک بار یہ ذائقہ لگ جائے، وہ ان پیڑوں کا دیوانہ ہوکر رہ جاتا۔ (ملک محمد اسحاق راہی،صادق آباد)