بغیر وضو لیپ ٹاپ یا موبائل اسکرین پر قرآن مجید کی تلاوت کرنا

September 17, 2021

تفہیم المسائل

سوال:کہا جاتا ہے کہ وضو یا طہارت کے بغیر موبائل یا کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کی اسکرین پر قرآن کی تلاوت کی جاسکتی ہے، اسی طرح خواتین اپنے مخصوص ایام میں بھی چھوئے بغیر تلاوت کرسکتی ہیں، کیا یہ درست ہے، کیا کوئی شخص وضو اور طہارت کے بغیر اسکرین پر سورۂ یٰس پڑھ سکتا ہے اور اسکرین کو چھو بھی سکتا ہے؟ (میاں محمد ریاض)

جواب: کسی مسلمان کا قرآن کی تلاوت کا شوق رکھنا ،یہ بجائے خود ایک سعادت اور نیکی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ترجمہ:’’ مومن کی نیت اُس کے عمل سے بہتر ہے اور منافق کا عمل اس کی نیت سے بہتر ہے اور ہر شخص اپنی نیت کے مطابق عمل کرتا ہے، پس جب مومن (اپنی نیتِ صالح کے مطابق) عمل کرے تو اُس کے قلب میں ایک نور پیدا ہوتا ہے ۔(المعجم الکبیر للطبرانی :5942)‘‘۔ نیت کے عمل سے بہتر ہونے سے مراد یہ ہے کہ مومن جب نیک کام کی نیت کرتا ہے تو اُس کی نیت صادق اورصالح ہوتی ہے ،جبکہ عمل میں کبھی کوتاہی بھی ہوجاتی ہے یاکوئی خامی بھی رہ جاتی ہے اور منافق کاعمل نیت سے بہتر ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس کی نیت تواپنی اصل کے اعتبار سے فاسد ہوتی ہے ،لیکن دکھاوے کے لیے بعض اوقات بظاہر عمل درست ہوتا ہے۔

(1)قرآنِ مجید (یعنی مُصحَفِ مقدّس ) کو وضو اور طہارت کے بغیر چھونا منع ہے،البتہ بے وضوزبانی تلاوت کرنا اگرچہ خلافِ مستحب اور خلافِ اَولیٰ ہے ، لیکن جائز ہے۔ موبائل یا لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر کی اسکرین پر چونکہ قرآنی کلماتِ مبارکہ کے نقوش ثبت نہیں ہوتے، یہ محض سوفٹ وئیر ہوتا ہے، لہٰذا سوفٹ وئیر پر قرآنِ کریم کی تلاوت کرسکتے ہیں ۔اگر سوفٹ وئیر پر تلاوت کرتے ہوئے ورق پلٹنا پڑے توسافٹ وئیر کے جس حصے میں آیات نظر آرہی ہیں، اُس حصے کو نہ چھوئے، اطراف سے چھوکر ورق پلٹے ۔

جیسا کہ سطورِ بالا میں درج کیا ہے: افضل تو یہ ہے کہ باوضو اور باطہارت تلاوت کی جائے، لیکن بے وضو زبانی یا اسکرین پرتلاوت کرنا خلافِ مستحب اور خلافِ اَولیٰ ہے ،مگر جائز ہے، بعض اوقات انسان سفر کے دوران فلائٹ میں ہوتا ہے اور کئی حضرات اسکرین پر تلاوت کر رہے ہوتے ہیں، ممکن ہے وہ باوضو نہ ہوں، بہرحال یہ جائز ہے ، لیکن افضل یہ ہے کہ حتی الامکان باوضو تلاوت کی جائے۔

(2) خواتین کے لیے ایامِ مخصوص میں قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا اور قرآن ِ کریم کو چھونا بھی منع ہے، البتہ اگر کسی بلند جگہ سے اٹھاکر پڑھنے کے لیے بچے کو دینا ہے ، تو کسی پاک کپڑے میں پکڑ کر دے سکتی ہیں۔ بعض قرآنی آیات دعائوں پر مشتمل ہوتی ہیں، جیسے:(۱) رَبَّنَا آتِنَا فِیْ الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِیْ الْآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّار،(البقرہ:201)(۲)رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلاَۃِ وَمِنْ ذُرِّیَّتِیْ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَآء oرَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُومُ الْحِسَابُ، (ابراہیم:40-41) (۳) لَّا إِلَہَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَکَ إِنِّیْ کُنتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ،(الانبیآء:87)(۴)رَبِّ اِنِّیْ مَغْلُوبٌ فَانتَصِرْ، (القمر:10) (۵)رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِمَن دَخَلَ بَیْتِیَ مُؤْمِناً وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَات، (نوح:28)۔ ایسے کلماتِ قرآنی کو تلاوت کی نیت سے نہیں پڑھ سکتیں، البتہ دعا کی نیت سے پڑھ سکتی ہیں۔