لاہور ہائیکورٹ ، سابق آئی جی شعیب دستگیر اور سی سی پی او و دیگر کے تبادلوں کیخلاف درخواستیں مسترد

September 22, 2021

لاہور(وقائع نگار خصوصی)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سابق آئی جی شعیب دستگیر اور سی سی پی او اور دیگر کے تبادلوں کیخلاف درخواستوں کو غیر موثر قرار دے کر مسترد کر دیا،عدالت نے قرار دیا کہ نئےآئی جی کا تقرر ہو چکا ہے. ایسے میں درخواستوں کا جواز نہیں رہتا، لیگی رہنماء ملک محمد احمد خان نے وفاق،پنجاب حکومت ، شعیب دستگیر، انعام غنی، ذوالفقارحمیداور عمرشیخ کو بھی فریق بنایا ،درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ تمام آئی جی اور سی سی پی او کو تین سال مدت پوری ہونے سے قبل ہٹا دیا گیا ،درخواست میںہےپنجاب میں پولیس کے تبادلے پولیس آرڈر 2002 کےمطابق نہیں ہورہے، آئی جی اور سی سی پی او کے تبادلے سیاسی بنیاوں پر کئے جا رہے ہیں، درخواست میں سابق آئی جیز اورسابق سی سی پی اوز کی تعیناتیوں کابھی ذکرکیاگیا ،کلیم امام 14 جون 2018ء سے 8 ستمبر 2018 ء تک صرف 3 ماہ تعینات رہے، محمد طاہر 8 ستمبر 2018ء سے 15 اکتوبر 2018ء تک صرف ایک ماہ تعینات رہے، درخواستگزارکیپٹن (ر) عارف نواز نے موقف اختیار کیا کہ امجد جاوید سلیمی 15 اکتوبر 2018ء سے15اپریل2019ء تک 6ماہ تعینات رہے، 15 اپریل 2019ء سے نومبر 2019 تک7ماہ تعینات رہے، شعیب دستگیرکو بھی 8 ماہ کے بعد تبدیل کردیاگیا، کسی بھی آئی جی کی تعیناتی کا عرصہ پولیس آرڈر 2002ء کےتحت پورا نہیں کیاگیا، بی اے ناصر 21 جون 2018ء سے 29 نومبر 2019ء تک تعینات رہے، ذوالفقارحمید 30 نومبر 2019ء سے 31 اگست 2020ء تک صرف 9ماہ تعینات رہے، استدعا ہے کہ تعیناتی کاعرصہ پورانہ کرنے والےآئی جی کے تبادلےکا اقدام کالعدم قرار دیتے ہوئے نئے آئی جی انعام غنی اور سی سی پی عمر شیخ کی تقرری غیر قانونی قرار دی جائے۔