حساس مقدمات مخصوص ججز کو تفویض کرنا عدلیہ کو داغدار بناتا ہے، جسٹس مقبول باقر

October 17, 2021

کراچی(این این آئی)سپریم کورٹ کے جج جسٹس مقبول باقر نے کہاہے کہ آزاد عدلیہ ہی ہر طرح کے دبائو سے آزاد رہ سکتی ہے، جج کو حکومت، سیاسی گرہوں اور کسی دوسرے جج کے دبائو سے بھی آزاد رہنا چاہئے۔

حساس مقدمات میں مخصوص ججز کو تفویض کرنا عوام کی نظر میں عدلیہ کو داغ دار بنا دیتا ہے اس طرح کے عمل سے عوام کی نظر میں عدلیہ کا تشخص مسخ ہوجاتا ہے۔

ہفتہ کوسندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ’’عدلیہ کی آزادی ایک جج کی انفرادی آزادی اور سوچ سے مشروط ہے‘‘ کے عنوان سے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں سپریم کورٹ کے جسٹس مقبول باقر نے خصوصی شرکت کی۔ لیکچرتقریب میں سندھ ہائیکورٹ ججز اور وکلا کی بڑی تعداد بھی موجود تھے۔

جسٹس مقبول باقر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں میں عدلیہ کا اہم کردار ہے، عدلیہ کی آزادی ایک وسیع تصور ہے۔ عدلیہ کو طاقت کے مراکز سے بے خوف ہو کر فیصلے کرنے چاہیں۔ بینچ میں اختلاف رائے کو کچلنے سے نظام عدل کی بنیادیں ہل جاتی ہے۔ اس طرح کے رویے سے عدلیہ پرعوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔

جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ غیر جانبدارنہ سوچ رکھنے والے جج کو حساس مقدمات سے علیحدہ کردینا اس سے عدلیہ کے تقدس پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ حساس مقدمات میں مخصوص ججز کو تفویض کرنا عوام کی نظرمیں عدلیہ کو داغ دار بنا دیتا ہے۔ اس طرح کے عمل سے عوام کی نظر میں عدلیہ کا تشخص مسخ ہوجاتا ہے۔

جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ اگر ججز کی مدت ملازمت کے فیصلے پسند نا پسند کی بنیادی پر کیے جائیں تو عدلیہ تباہ ہوجائیگی۔ مخصوص طبقات کو فیصلے پسند نہ آنے کی بنیاد پر ترقی یا تعیناتی بھی عدلیہ کیلئے نقصان دہ ہے۔ عدلیہ میں کیسز کی تقسیم بھی عدلیہ کی آزادی پر اثر انداز ہوتی ہے۔

کیسز کی تقسیم عدلیہ کے اندرونی ماحول کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کی گائیڈ لائن اہم ہے یہ گائیڈ لائنز جج کو عدلیہ کی اندرونی مداخلت سے محفوظ رکھتی ہے۔ ایک جج کو معاشی سیاسی اور طبقاتی تعصبات سے بالاتر ہونا چاہیے۔

ججز کے میرٹ پر فیصلے ہی آزاد عدلیہ کا بنیادی اصول ہے۔ جسٹس مقبول باقر نے مزید کہا کہ آنکھیں بند کرکے انصاف فراہم نہیں کیا جا سکتا۔ اگر انتظامیہ یا حکومت اختیارات سے تجاوز کرے تو عدلیہ ہی ریاست اور شہری کے درمیان فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہے۔

صدر سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی بیرسٹر صلاح الدین احمد نے خطاب میں کہا کہ جسٹس مقبول باقر نے سپریم کورٹ میں کئی اہم فیصلے دیئے۔ آج عدلیہ کی آزادی سے متعلق اہم ترین دور ہے۔ عدلیہ کو اندرونی اور بیرونی دبا کا سامنا ہے۔ عدلیہ کو اس کرائسسز سے کیسے نکالا جا سکتا ہے۔