کراچی کے نامزد میئر اور ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نےاپنے وکلا کو لکھے گئے خط میں 12 مئی کے معاملے پر پولیس کو اعترافی بیان دینے کی تردید کر دی۔
وسیم اختر کہتے ہیں کہ انہوں نے سانحہ 12مئی کے حوالے سے کوئی اعترافی بیان نہیں دیا،چند پولیس افسروں نے ان کا من گھڑت بیان میڈیا کو جاری کیا ہے۔
اپنے وکلا کو لکھے گئے خط میں وسیم اختر نے سانحہ 12مئی کی اوپن انکوائری کرانے کا مطالبہ بھی کیا۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما وسیم اختر کا مؤقف ایک خط کی صورت میں سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ میں نے سانحہ 12مئی کے حوالے سے کوئی اعترافی بیان نہیں دیا، ٹی وی چینلز پر اس حوالے سے جو خبریں چل رہی ہیں وہ جھوٹی ہیں، میں نے بارہ مئی کے حوالے سے کوئی نئے انکشافات نہیں کیے۔
یہ خط متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے سامنے آیا ہے جس کے مطابق یہ باتیں وسیم اختر نے اپنے وکلاء کو بتائی ہیں۔
خط کے مطابق وسیم اختر نے کہا ہے کہ انہوں نے صرف اپنے پچھلے بیانات کا اعادہ کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ اس سانحے کی اعلیٰ عدلیہ سے کھلی تفتیش کرائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ میرا میڈیا ٹرائل کروا کر میری ساکھ خراب کرنے کی سازش کی جا رہی ہے،میڈیا پر میرے متعلق جو جھوٹی خبریں چلیں ان کی تردید اور مذمت کرتا ہوں۔
اس سے قبل پولیس کی تفتیشی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وسیم اختر نے بتایا ہے کہ 12مئی کو افتخار چوہدری کی ریلی روکنے کی ہدایت متحدہ کے قائد نے دی تھی، کہا تھا کہ ریلی کو ناکام بنانا ہے چاہے جتنے لوگ مریں، قائد متحدہ کو ’را‘ سے ہدایات ملتی ہیں۔