• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Mohsin Naqvi Death Anniversary Today

اردو غزل کو ہر دور میں مختلف شعراء نےمختلف رنگ اور نئے رجحانات سے نوازاہےاور محسن نقوی کا شمار بھی انہی شاعروں میں ہوتا ہےجنہوں نے غزل کونئی تازگی عطا کی ۔

محسن نقوی کے کلام میں صرف موضوعات کا بہاؤ ہی نہیں بلکہ زندگی کی تمام کیفیتیں نظرآتی ہیں جن سے ان کے جدید طرزکا احساس ہوتا ہے۔

محسن نقوی 5، مئی 1947ء کو ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے۔اُن کا مکمل نام سید غلام عباس تھا۔ لفظ’’ محسن ‘‘اُن کا تخلص تھا اور’’ نقوی ‘‘کو وہ تخلص کے ساتھ استعمال کرتے تھے لہٰذا بحیثیت ایک شاعر اُنہوں نے اپنے نام کو محسن نقوی سے تبدیل کرلیا اور اِسی نام سے مشہور ہو ئے۔

آپ نےملتان سے گریجویشن اور پھر جامعہ پنجاب سے اردو میں ایم اےکیا تھا۔بعد میں وہ لاہور منتقل ہوگئےاور لاہور کی ادبی سرگرمیوں میں حصہ لیتے رہے جہاں سےاُنہیں بے پناہ شہرت ملی۔

محسن نقوی کی شاعری میں رومان اور درد کا عنصر نمایاں تھا لہٰذااسی تناظر میں ان کی رومانوی شاعری بھی خاصی مقبول تھی۔جس کا ایک شاہکار زیر نظر ہے:

جب سے اس نے شہر کو چھوڑا ہر رستہ سنسان ہوا
اپنا کیا ہے سارے شہر کا اک جیسا نقصان ہوا

یہ دل یہ آسیب کی نگری مسکن سوچوں وہموں کا
سوچ رہا ہوں اس نگری میں تو کب سے مہمان ہوا

صحرا کی منہ زور ہوائیں اوروں سے منسوب ہوئیں
مفت میں ہم آوارہ ٹھہرے مفت میں گھر ویران ہوا

میرے حال پہ حیرت کیسی درد کے تنہا موسم میں
پتھر بھی رو پڑتے ہیں انسان تو پھر انسان ہوا

اتنی دیر میں اجڑے دل پر کتنے محشر بیت گئے
جتنی دیر میں تجھ کو پا کر کھونے کا امکان ہوا

کل تک جس کے گرد تھا رقصاں اک انبوہ ستاروں کا
آج اسی کو تنہا پا کر میں تو بہت حیران ہوا

اس کے زخم چھپا کر رکھیے خود اس شخص کی نظروں سے
اس سے کیسا شکوہ کیجے وہ تو ابھی نادان ہوا

جن اشکوں کی پھیکی لو کو ہم بے کار سمجھتے تھے
ان اشکوں سے کتنا روشن اک تاریک مکان ہوا

یوں بھی کم آمیز تھا محسن وہ اس شہر کے لوگوں میں
لیکن میرے سامنے آ کر اور بھی کچھ انجان ہوا

محسن نقوی ایک خطیب کے روپ میں بھی سامنے آئے مجالس میں واقعاتِ کربلااوراہلِ بیت پہ لکھی ہوئی شاعری بھی سناتےتھے۔

دلوں کو چھو لینے والی شاعری کے خالق محسن نقوی کی آج22ویں برسی منائی جا رہی ہے۔اردو ادب کے اس روشن ستارے نے 15 جنوری 1996ء کودنیا سے پردہ کرلیاتھا۔محسن نقوی اس دنیا سے کوچ کر گئےہیں مگر آج بھی اپنےکلام کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

آپ کے مجموعہِ کلام میں’’عذابِ دید‘‘، ’’خیمہ جاں‘‘، ’’برگ صحرا‘‘، ’’بندِ قبا‘‘، ’’موج ِ ادراک‘‘، ’’طلوع ِ اشک‘‘، ’’حق ِ ایلیا‘‘، ’’ریزہ حرف ‘‘ اور دیگر کتابیں شامل ہیں۔

تازہ ترین