• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سری لنکا، خواتین کا مذاق اڑانے والے اشتہار پر احتجاج

Sri Lanka Protest Against Make Of Fun For Women

سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں واقع جم کے نئے اشتہار نے عوام کو اشتعال دلا دیا جس میں ایک خالی ڈرم کو عورت کے جسم سے تشبیہ دیتے ہوئے اشتہار میں لکھاہے کہ 'عورت کی ایسی ساخت نہیں ہونی چاہیے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق کولمبو کے اوسمو جم نے شہر کے مضافاتی علاقے میں بل بورڈ پر ایک اشتہار لگایا جس میں یہ پیغام درج تھا اور لگنے کے فوراً بعد ہی سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بحث چھڑ گئی۔

کئی لوگوں نے اس بل بورڈ کی تصویر سوشل میڈیا پر شائع کی اور اپنے غم و غصے کا اظہار کیا کہ اس اشتہار میں باڈی شیمنگ اور جنسی تعصب کا پیغام دیا گیاہے۔

یہ بھی پڑھیے:’’ہمارے اشتہارات اور معاشرے پر پڑتے اثرات‘‘

احتجاج کرنے والوں نے ہیش ٹیگ بائیکاٹ اوسمو کا استعمال کیا جبکہ دوسروں نے فیس بک پر اوسمو جم کو مخاطب کر کے کہا کہ وہ اس اشتہار کو واپس لیں لیکن جم کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا اور اس اشتہار کی تصویر ان کے اپنے پیج پر لگی رہی۔

سماجی کارکن ماریسا ڈی سلوا نے بی بی سی کوبتایاکہ 'یہ اشتہار عورتوں کے جسم کے بارے میں ہے اور جنسی تعصب کی واضح مثال ہے۔ اشتہاروں کی صنعت ہمیشہ عورتوں کو چیزیں بیچنے کے لیے استعمال کرتی ہیں جیسے کبھی گاڑی کے اشتہار یا پرفیوم ۔

انھوں نے مزید کہا: 'یہ اشتہار بھی اسی نوعیت کا ہے جہاں عورتوں کے خد و خال کو نشانہ بنایا گیا ہےاور ان کو بتایا گیا کہ عورتوں کی معقول جسامت کیسی ہونی چاہیے۔

اس اشتہار کے آنے کے بعد سے ماریسا نے چند اور خواتین کے ساتھ مل کر اس کے سد باب کے لیے کام کرنا شروع کر دیا۔ ان میں سے ایک خاتون نے اوسمو جم کے مارکیٹنگ مینیجر کو فون کر کے شکایت کی لیکن انھیں بتایا گیا کہ اشتہار میں استعمال ہونے والی تصویر کی کمپنی سے اجازت نہیں لی گئی تھی لیکن انھوں نے اشتہار کو واپس لینے کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔

Sri-Lankan-ad_L1_1

سماجی کارکن ماریسا ڈی سلوا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ اشتہار عورتوں کے جسم کے بارے میں ہے اور جنسی تعصب کی واضح مثال ہے۔ اشتہاروں کی صنعت ہمیشہ عورتوں کو چیزیں بیچنے کے لیے استعمال کرتی ہیں جیسے کبھی گاڑی کے اشتہار یا پرفیوم جہاں عورتوں اور ان کے جسم کو جنسی طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

چند اور لوگوں نے اس علاقے کے معاملات دیکھنے والے وزیر ہرشا ڈی سلوا سے رابطہ کیا اور انھیں اشتہار کے بارے میں بتایا۔ جواب میں ہرشا ڈی سلوا نے ٹویٹ کی جس میں انھوں نے کہا کہ 'میں نے کولمبو کے میونسپل کونسل کمشنر سے کہا ہے کہ اس غیر منظور شدہ اشتہار کو اتارا جائے اور کوٹے کے علاقے میں ایسے چیزوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ہرشا ڈی سلوا کے حکم کے بعد اشتہار کو ہٹا دیا گیا اور اس کی وجہ یہ بیان کی گئی کہ اسے لگانے کے لیے لازمی منظوری نہیں لی گئی تھی اور اس کی جگہ خواتین کو اجازت دی گئی کہ وہ یہاں پر جنسی تعصب کے خلاف اپنا پیغام لگائیں۔

ماریسا ڈی سلوا سمیت چند خواتین نے سوشل میڈیا پر مشورے لینے کے بعد اس اشتہار کی جگہ پر اپنا نیا بینر لگایا جس پر لکھا ہوا پیغام تھا کہ 'جنسی تعصب کو اب اور جگہ نہیں ملی گی۔ اس پیغام کو سری لنکا میں بولنے والی تین زبانوں، تمل، سنہالی اور انگریزی میں درج کیا گیا تھا۔

گوکہ اس نئے پیغام کو واضح اکثریت نے سراہا ہے، دوسری جانب سوشل میڈیا پر چند مردوں نے اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ اس سے اظہار رائے کی آزادی متاثر ہو سکتی ہے۔

حیران کن طور پر یہ نیا اشتہار بھی ایک دن سے زیادہ نہیں چل سکا اور اگلے روز ہی اسے اتار لیا گیا۔

ادھر اوسمو جم نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ انھوں نے اپنی اشتہاری مہم کو واپس لے لیا ہے اور ان کا مقصد قطعی طور پر خواتین کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔

تازہ ترین